مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6126
وعنه قال : إن النبي صلى الله عليه و سلم دخل الخلاء فوضعت له وضوءا فلما خرج قال : من وضع هذا ؟ فأخبر فقال : اللهم فقهه في الدين . متفق عليه
آپ ﷺ کا دعا دینا
اور ان ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ بیت الخلا میں داخل ہوئے تو میں نے آپ ﷺ کے لئے وضو کا پانی رکھا پس جب آپ ﷺ نکلے تو فرمایا یہ (پانی) کس نے رکھا ہے؟ آپ ﷺ کو خبر دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس کو دین کی سمجھ عطا کر دے۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
یہ واقعہ اس رات کا ہے کہ جس رات حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اپنی خالہ میمونہ ام المؤمنین کے گھر ٹھہرے تھے تاکہ وہ آنحضرت ﷺ کی نماز تہجد کا طریقہ معلوم کرسکیں چناچہ یہ پورا واقع باب قیام اللیل (نماز تہجد کے بیان) میں گزر چکا ہے۔ اس دعا کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ان (ابن عباس ؓ کو ایسا عالم بنا دے جو دین کے اصول و فروع اور اس کے کلیات و ضربات اچھی طرح جان و پہچان لیں اور انہیں اعلی درجہ کی عملی مہارت و فقاہت اور دین میں سمجھ بوجھ حاصل ہو۔ اس فقہ سے مراد صرف وہ متعارف فقہ نہیں ہے جس کا تعلق فروعی مسائل و معاملات، صوری عبادات اور فصل خصومات سے ہے بلکہ اس سے دین کی مکمل سمجھ بوجھ اور کامل مہارت مراد ہے امام نووی فرماتے ہیں اس حدیث سے فقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اور غائبانہ دعا کا مستحب ہونا واضح ہوتا ہے اور جو شخص کوئی خدمت انجام دے یا کوئی بھلائی کرے اس کے حق میں دعا کرنے کا استحباب مفہوم ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ کی دعا کی برکت سے ابن عباس ؓ کو علم میں بلندو اعلی رتبہ عطا فرمایا اور یہ آپ کی خدمت کا صلہ تھا کہ مرداں زخدمت بجائے رسند
Top