مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6121
وعن أبي هريرة قال : خرجت مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في طائفة من النهار حتى أتى خباء فاطمة فقال : أثم لكع ؟ أثم لكع ؟ يعني حسنا فلم يلبث أن جاء يسعى حتى اعتنق كل واحد منهما صاحبه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : اللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه . متفق عليه
حسن سے آنحضرت ﷺ کا تعلق خاطر
اور حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دن کے ایک حصہ میں باہر نکلا جب آپ ﷺ حضرت فاطمہ ؓ کے گھر میں پہنچے تو پوچھا کیا یہاں منا ہے کیا یہاں منا ہے آپ ﷺ کی مراد حضرت حسن ؓ سے تھی (جن کو ڈھونڈتے ہوئے آپ ﷺ آئے تھے) ابھی آپ نے چند ہی لمحے گزارے تھے کہ حسن دوڑتے ہوئے آئے، پھر حسن ؓ آنحضرت کے گلے سے اور آنحضرت ﷺ حسن کے گلے سے لپٹ گئے اور پھر رسول کریم ﷺ نے فرمایا خدایا! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے بھی محبت رکھ جو اس سے محبت رکھے۔ بخاری ومسلم )

تشریح
اس حدیث سے ایک تو معانقہ کا جائز ہونا ثابت ہوا، دوسرے جیسا کہ نووی نے لکھا ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں سے محبت و شفقت اور نرمی و مہربانی کا برتاؤ کرنا یعنی ان کے گلے لگانا، گود میں اٹھا لینا اور ان کو پیار کرنا مستحب ہے نیز بچوں اور اپنے چھوٹوں کے سامنے بھی انکساری و فروتنی اختیار کرنا اور ان کی خاطر داری کرنا مستحب ہے۔
Top