مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6116
ایک وضاحت
یہاں یہ بات واضح کردینا ضروری ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جو حضرت علی کو حضرت فاطمہ کی خفگی کے پیش نظر دوسرا نکاح کرنے سے منع کیا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ کسی کی بیوی اپنے خاوند کے دوسرے نکاح کرنے سے ناراض اور خفا ہو تو وہ دوسرا نکاح نہ کرے یہ صرف آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے ہے یعنی معاملہ کی اس مخصوص نوعیت کے پیش نظر کہ آنحضرت ﷺ کو دکھ نہ پہنچے حضرت علی کے حق میں ممنوع تھا جیسا کہ بعض روایتوں سے واضح ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں نہ کوئی عورت حضرت فاطمہ کے برابر ہے اور نہ کسی عورت کا باپ حضرت فاطمہ کے باپ سرور کائنات کے برابر ہوسکتا ہے کہ جس کی ناراضگی کے سبب دوسرا نکاح کرنا کسی کا جائز نہ ہو۔ پس نکاح ثانی کا جو جواز قرآن کریم کی اس آیت ( فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَا ءِ مَثْنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ ) 4۔ النساء 3) عورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چار چار عورتوں سے) ثابت ہے وہ اپنی جگہ سب سے بڑی دلیل ہے اور یہ عمومی جو از حدیث بالا میں مذکور مخصوص اور منفرد نوعیت سے متاثر نہیں ہوگا
Top