Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 140)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
معارف الحدیث - کتاب الایمان - حدیث نمبر 841
وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال أنزلوا الناس منازلهم . رواه أبو داود
مرتبہ کے مطابق سلوک کرو
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر ایک آدمی کو اس کے درجہ پر رکھو۔ (ابوداؤد)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شخص کی جو حیثیت عرفی اور جس کو جو متعین مرتبہ و درجہ ہے اس کے ساتھ اسی کے مطابق سلوک و تعظیم کرو یہ نہیں کہ ہر ایک کے ساتھ ایک شخص کے ساتھ جیسا برتاؤ کیا جائے کیونکہ کوئی شخص شریف اور صاحب عزت ہوتا ہے اور کوئی شخص ذلیل و کمینہ، اگر دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا تو ظاہر ہے کہ غیر موزوں ہوگا اس لئے تعظیم و تکریم میں ہر ایک کے ساتھ ایسا سلوک کرو۔ جو نہ تو تکلیف پہنچائے اور شکایت پیدا ہونے کا باعث ہو اور نہ درجہ مرتبہ کے غیر مناسب۔ اس سے معلوم ہوا کہ خادم و مخودم کے ساتھ برابری کا سلوک نہ کرنا چاہیے بلکہ دونوں میں سے ہر ایک کو اس کے درجہ پر رکھنا چاہیے اور یہ بات قرآن کی اس آیت سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ ورفعنا بعضھم درجات۔ احیاء العلوم میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ ؓ بیٹھی کھانا کھا رہی تھیں کہ ایک فقیر ان کے سامنے راستے سے گزرا انہوں نے روٹی کا ایک ٹکڑا اس کو بھیج دیا اس کے بعد ایک سوار ادھر سے گزرا تو انہوں نے اسے کہلا بھیجا کہ کھانا حاضر ہے اگر خواہش ہو تو تشریف لا کر تناول فرمائیں حاضرین میں سے ایک شخص نے ان کے اس مختلف برتاؤ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہر آدمی کو اس کے درجہ پر رکھو چناچہ وہ فقیر تو روٹی کے ایک ٹکڑے پر خوش ہوگیا، لیکن اگر میں سوار کے ساتھ وہی برتاؤ کرتی جو فقیر کے ساتھ کیا تھا تو وہ تکلیف محسوس کرتا اور اس کی حقارت لازم آتی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو علماء تفاصیل خلفاء وغیرہ کے قائل ہیں ان کا قول صحیح ہے اور یہ حدیث ان کے حق میں سرچشمہ ہدایت ہے اگر کچھ لوگ امراء و اغنیاء اور ارباب اقتدار کے تئیں اخیتار کئے جانے والے اعزازو اکرام کو اس حدیث کے ذریعہ ثابت کرنے کی کوشش کریں تو ان کی یہ کوشش گمراہی کے مترداف ہے کیونکہ علماء تو اہل علم و فضل کو ان کے علم و فضل کے اعتبار سے ایک دوسرے پر فضیلت دیتے ہیں اور اس فضیلت دینے میں کسی کی حقارت و توہین کا جذبہ ہرگز شامل نہیں ہوتا جب کہ دنیا دار لوگ غریب و مسکین اور محتاج لوگوں کے ساتھ تو حقارت و نفرت کا برتاؤ کرتے ہیں چاہے کوئی غریب شخص علم و فضل کے بڑے سے بڑے درجے کا حامل ہی کیوں نہ ہو اور امراء مقتدرین کی تعظیم و عزت کرتے ہیں چاہے کتنے ہی بڑے فاسق و فاجر کیوں نہ ہوں، اگر ایسے دنیا دار لوگ اس حدیث سے استدلال کرنے لگیں تو اس کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ایک طرف تو وہ علماء ہیں جنہیں اس حدیث سے استدلال و استنباط میں اللہ نے سرفراز کیا اور دوسری طرف وہ بدنصیب دنیا دار ہیں جن کو گمراہ کیا کل انام مشربھم فھم کل فریق مذھبم یضل بہ کثیرا ویھدی بہ کثیرا۔
Top