مشکوٰۃ المصابیح - عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6076
وعن قيس بن حازم قال : رأيت يد طلحة شلاء وقى بها النبي صلى الله عليه و سلم يوم أحد . رواه البخاري
حضرت طلحہ کی جانثاری
اور حضرت قیس بن ابی حازم (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طلحہ کا وہ ہاتھ دیکھا جو (سالہا سال بعد بھی) بالکل بیکار اور شل تھا، انہوں نے اس ہاتھ سے غزوہ احد کے دن نبی کریم ﷺ کو (کفار کے حملوں سے) بچایا تھا۔ (بخاری)

تشریح
غزوہ احد کے دن حضرت طلحہ نے کمال جانثاری کا ثبوت دیا تھا اور آنحضرت ﷺ کو کفار کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لئے خود کو سپر بنالیا تھا، وہ تلواروں کو اپنے ہاتھ پر روک روک کر آنحضرت ﷺ کو گزند سے بچاتے تھے۔ چناچہ نہ صرف یہ کہ ان کا ہاتھ زندگی بھر کے لئے شل اور بےکار ہو کر رہ گیا تھا بلکہ ان کے پورے جسم پر اسی زخم لگے تھے اور عضو مخصوص بھی زخمی ہوگیا تھا صحابہ کر ام جب بھی غزوہ احد کے دن کا تذکرہ کرتے تو کہا کرتے تھے کہ وہ دن تو درحقیقت طلحہ کی جانثاری اور فدا کاری سے بھر پور دن تھا۔ حضرت طلحہ عبیداللہ کے بیٹے اور قریشی ہیں، کنیت ابومحمد (یا ایک قول کے مطابق ابوعمرو) تھی، قدیم الاسلام ہیں غزوہ بدر کے علاوہ اور تمام غزوات میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ شریک رہے ہیں غزوہ بدر میں اس وجہ سے شریک نہیں ہوسکے تھے کہ آنحضرت ﷺ کے کام سے کہیں گئے ہوئے تھے۔ حضرت طلحہ کا رنگ گندمی تھا اور بال کثرت سے تھے، بڑے وجہیہ اور خوبصورت آدمی تھے ٦٤ سال کی عمر میں جنگ جمل کے موقع پر ٢٠ جمادی الثانی ٣٦ ھ پنجشنبہ کے دن شہید ہوئے اور بصرہ میں دفن کئے گئے۔
Top