مشکوٰۃ المصابیح - عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6074
عن عمر رضي الله عنه قال : ما أحد أحق بهذا الأمر من هؤلاء النفر الذين توفي رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو عنهم راض فسمى عليا وعثمان والزبير وطلحة وسعدا وعبد الرحمن . رواه البخاري
حضرت عمر کے نامزد کردہ مستحقین خلافت
حضرت عمر فاروق سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنی وفات کے وقت ارباب حل وعقد اور اصحاب شورٰی کو مستحقین خلافت کم بارے میں وصیت کرتے ہوئے) فرمایا تھا اس امر یعنی منصب خلافت کا ان لوگوں سے زیادہ کوئی مستحق نہیں جن سے رسول اللہ ﷺ راضی اور خوش اس دنیا سے تشریف لے گئے اور پھر حضرت عمر نے یہ نام لئے علی، عثمان، زبیر، سعد اور عبدالرحمن،۔ (بخاری )

تشریح
راضی اور خوش اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ یوں تو آنحضرت ﷺ اپنے تمام ہی صحابہ سے راضی اور خوش تھے۔ مگر خصوصیت کے ساتھ ان لوگوں سے بہت زیادہ راضی اور خوش تھے اور ان سے آپ ﷺ کا راضی اور خوش ہونا یقینی طور پر سب کو معلوم بھی تھا، یا حضرت عمر کی مراد ان لوگوں کے تئیں آنحضرت ﷺ کی ایسی مخصوص رضا اور خوشنودی کی طرف اشارہ کرنا تھا جس کے سبب ان کا مستحقین خلافت ہونا ثابت ہوتا تھا۔ بہرحال ان الفاظ کا اصل مقصد مذکورہ حضرات کی ترجیح حیثیت کو ظاہر کرنا تھا جس کی بنیاد حضرت عمر نے گویا یہ بیان کی کہ ان لوگوں کے عشرہ مبشر میں سے ہونے کے سبب آنحضرت ﷺ اور صحابہ کی بہ نسبت ان لوگوں سے زیادہ راضی اور خوش تھے۔ حضرت عمر نے اس موقع پر عشرہ مبشرہ میں سے محض چھ حضرات کا ذکر اس لئے کیا کہ حضرت ابوبکر اور خود حضرت عمر کا سب سے زیادہ افضل ہونا تو سب کو معلوم تھا، اس بنا پر ان دونوں ناموں کے ذکر کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔ تیسرے صاحب حضرت ابوعبیدہ بن الجراح، جن کو آنحضرت ﷺ نے امین امت اور امین حق الامین فرمایا تھا حضرت عمر سے پہلے ہی وفات پاچکے تھے اور چوتھے صحابہ حضرت سعید بن زید چونکہ حضرت عمر کے بہنوئی تھے اس لئے حضرت عمر نے اس احتیاط کے مدنظر ان کا ذکر نہیں کیا کہ کہیں کوئی یہ تہمت نہ دھر دے کہ مستحقین خلافت کی فہرست میں سعید کا نام قرابت داری کی جہت سے آیا ہے، ویسے بعض روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت عمر نے سعید کا نام ان لوگوں کے زمرہ میں تو ذکر کیا تھا جن سے رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے خوش وراضی تشریف لے گئے لیکن ارباب حل وعقد اور اصحاب شورٰی میں ان کا نام نہیں رکھا تھا۔
Top