مشکوٰۃ المصابیح - حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6072
سوانحی خاکہ
امیرالمؤمنین سیدنا علی ابن ابوطالب قریشی ہیں کنیت ابوالحسن بھی تھی اور ابوتراب بھی کم عمروں میں اسلام لانے والے سب سے پہلے شخص ہیں، قبول اسلام کے وقت عمر کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں، ایک قول یہ ہے کہ قبول اسلام کے دن آپ کی عمر پندرہ سال تھی، بعض حضرات نے آٹھ سال اور بعض نے دس سال بیان کی ہے سیدنا علی غزوہ تبوک کے علاوہ اور سب عزو وں میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے ہیں غزؤہ تبوک کے لئے جاتے ہوئے آنحضرت ﷺ ان کو اپنے اہل و عیال پر خلفیہ مقرر کرکے مدینہ چھوڑ کر گئے تھے اور ان سے فرمایا تھا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ میرے نزدیک تمہارا وہی درجہ ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے نزدیک ہارون (علیہ السلام) کا تھا، حضرت علی گہرے گندمی رنگ کے تھے آنکھیں بڑی بڑی تھیں، قد میانہ مائل بہ پستی تھا، پیٹ بڑا اور سر کے بال کسی قدر اڑے ہوئے تھے، داڑھی گھنی اور لمبی تھی، دہن کشادہ تھا اور سر اور داڑھی کے بال سفید ہوگئے تھے۔ ١٨ ذی الحجہ ٣٥ ھ جمعہ کے دن جو حضرت عثمان کا یوم شہادت ہے، حضرت علی مسند آرائے خلافت ہوئے اور ١٧ رمضان المبارک ٤٠ ھ جمعہ کے دن فجر کی نماز کے وقت مسجد میں ایک شقی، عبدالرحمن ابن ملجم نے تلوار سے قاتلانہ حملہ کیا جس کے صدمہ سے تین راتوں کے بعد واصل بحق ہوگئے اور مرتبہ شہادت سے سرفراز ہوئے بعض مؤرخین نے تاریخ وفات ١٧ رمضان المبارک ٤٠ ھ لکھی ہے اور قاتلانہ حملہ کا وقوع اس تاریخ سے دو دن پہلے کا بیان کیا ہے غسل دینے والوں میں دونوں صاحبزادوں حسن اور حضرت حسین کے علاوہ حضرت عبداللہ بن جعفر بھی شامل تھے، حضرت حسن نے نماز جنازہ پڑھائی اور منہ اندھیرے تدفین عمل میں آئی، حضرت علی کی عمر تریسٹھ سال کی اور بعض حضرات کے مطابق پینسٹھ سال کی اور ایک قول کے مطابق ستر سال کی ہوئی، ان کی خلافت چارسال نوماہ رہی۔
Top