مشکوٰۃ المصابیح - حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6067
ان کو یہ احساس نہیں کہ صحابہ کی آڑ میں بات ذات رسالت تک پہنچتی ہے
صحابہ کرام اور صدر اول کے اہل ایمان کے بارے میں اس قدر جارحانہ اور انتہا پسندانہ عقیدہ و نظریہ رکھنے کی صورت میں) روافض نے جن نکتہ نظر اختیار کیا ہے اس کے سبب دین واسلام کو کلیۃ باطل قرار دینا لازم آتا ہے کیونکہ وہ عظیم ہستیاں جو دین و شریعت کے نقل و روایت کا مدار ہیں، اگر شیعہ اور رافضی جماعت کے بقول محض نفسیاتی جذبات و خواہشات کے تحت نصوص کو چھپا سکتی ہیں ظلم وتعدی کی راہ اختیار کرسکتی ہیں، حق پر کذب وافتراء کا پردہ ڈال سکتی ہیں تو پھر کیا چیز باقی رہ جاتی ہے جو واضح طور پر ثابت کردے کہ ان ہستیوں نے جو اسلام ہم تک پہنچایا ہے اور احادیث و روایات کی صورت میں دین و شریعت کا جو بنیادی سرمایہ ہم تک منتقل کیا ہے وہ سب لغو و باطل اور جھوٹ کا پلندہ نہیں ہے معاذاللہ بلکہ حقیقت میں تو بات ذات رسالت پناہ تک پہنچتی ہے کہ (معاذاللہ) غیر معتبر، بددیانت اور ایسے بےکردار لوگوں کا اتنا بڑا گروہ آپ ﷺ کے دامن صحبت میں مدتوں رہا جس کو آپ ﷺ کی ایک ربع صدی کی مسلسل تبلیغی مساعی اور تربیتی جدوجہد بھی دین و مذہب اور اخلاق و کردار کی راہ مستقیم پر گامزن رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکی واللہ ان ہذا لشیء عجاب اور پھر جیسا کہ پہلے ذکر ہوا خود سیدنا علی کی ذات کہاں محفوظ رہی ایک بڑا الزام تو ان پر بھی آتا ہے کہ انہوں نے حق کی تاکید کرنے اور حق مانگنے میں سستی و کمزوری دکھائی اور مداہنت کا راستہ اختیار کیا۔
Top