مشکوٰۃ المصابیح - حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6059
شیعوں کا استدلال
شیعہ جماعت جن احادیث اور روایتوں سے حضرت علی کی خلافت بلافصل اور ان کی اولیت وافضلیت پر استدلال کرتی ہے ان میں سے اس حدیث کو وہ نہایت مضبوط اور قوی تر دلیل دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ من کنت مولاہ فعلی مولاہ مولا کے معنی عزیز و محبوب اور مددگار کے نہیں ہیں بلکہ دراصل یہ لفظ اولی بالخلافت کے معنی میں ہے، وہ اپنی دلیل میں ماقبل عبارت کے الفاظ انی اولی بالمؤمنین پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اپنے بارے میں جو یہ الفاظ فرمائے تھے ان کے معنی یہ ہیں کہ میں اہل ایمان پر خود ان کے نفس سے زیادہ تصرف و حکومت کا حق رکھتا ہوں وہ کہتے ہیں کہ اگر ان الفاظ کے معنی اہل ایمان کے نزدیک ان کی جانوں سے بھی زیادہ عزیز و محبوب مراد ہوتے تو محض اس بات کو بیان کرنے کے لئے صحابہ کو اس قدر اہتمام سے جمع کرنے ان کو اتنی اہمیت کے ساتھ اور اس پر زور انداز میں مخاطب کرنے اور حضرت علی کے حق میں مذکورہ دعا کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ بات اتنی واضح اور عام تھی کہ تمام صحابہ جانتے اور مانتے تھے۔ علاوہ ازیں جو دعا آپ ﷺ نے حضرت علی کے حق میں کی وہ اس ذات کے علاوہ اور کسی کے حق میں ہو ہی نہیں سکتی جو امام معصوم مفروض الطاعتہ ہو۔ اس طرح شیعہ یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اس حدیث سے آنحضرت ﷺ نے پوری امت کم حق میں جو ولا اپنے لئے بیان کیا وہی ولا حضرت علی کے لئے بھی واضح طور پر ثابت ہوا پس یہ حدیث حضرت علی کی خلافت بلافصل کے حق میں نص وقطعی وصریح ہے۔
Top