مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عثمان کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6029
وعن أبي سلهة مولى عثمان رضي الله عنهما قال : جعل النبي صلى الله عليه و سلم يسر إلى عثمان ولون عثمان يتغير فلما كان يوم الدار قلنا : ألا نقاتل ؟ قال : لا إن رسول الله صلى الله عليه و سلم عهد إلي أمرا فأنا صابر نفسي عليه
جان دے دی مگر آنحضرت ﷺ کی وصیت سے انحراف نہیں کیا
اور حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابوسہلہ کہتے ہیں کہ (ایک دن کا واقعہ ہے) نبی کریم ﷺ حضرت عثمان سے چپکے چپکے کچھ باتیں کررہے تھے اور ( ان باتوں کو سن سن کر) حضرت عثمان کے چہرے کا رنگ متغیر ہوتا جار ہا تھا (اس وقت تو یہ راز کسی پر نہ کھلا کہ آنحضرت ﷺ چپکے چپکے حضرت عثمان کو بتا رہے تھے کہ تمہارے زمانہ میں کس طرح فتنہ و فساد برپا ہوگا کیسی کیسی مفسدہ پردازیاں ہوں گی، تمہارے مخالفین و معاندین کس ظالمانہ طریقہ سے تمہیں قتل کرنا چاہیں گے اور انہی کے ہاتھوں تمہیں شہادت ملے گی۔ اور اس کے ساتھ آنحضرت ﷺ ان کو تلقین و وصیت فرما رہے تھے کہ ان فتنوں اور ہنگاموں میں صبر کا دامن ہاتھ سے ہرگز نہ چھوڑنا اور سخت سے سخت حالات میں بھی مشتعل نہ ہونا بلکہ اپنی مظلومیت کو برقرار رکھنا) چناچہ جب دار کا دن آیا ( اور مفسدوں نے مکان کا محاصرہ کرکے حضرت عثمان کا چراغ زندگی گل کردینا چاہا) تو ہم نے (حضرت عثمان سے) عرض کیا کہ (اس خلف کو شار کو روکنے اور مفسدوں کے خطر ناک عزائم کی راہ مارنے کے لئے) کیا ہمارے لئے مناسب نہیں ہے کہ ہم ان لوگوں سے لڑیں، حضرت عثمان نے جواب دیا نہیں ( میں لڑائی ہرگز نہیں چاہتا) رسول کریم ﷺ نے مجھے ایک بات کی وصیت کی تھی اور میں اپنے آپ کو اس وصیت پر صابر وشاکر رکھے ہوئے ہوں۔
Top