مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عثمان کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6027
وعن أبي سهلة قال : قال لي عثمان يوم الدار : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قد عهد إلي عهدا وأنا صابر عليه . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح
ارشاد نبوی کی تعمیل میں صبر وتحمل کا دامن پکڑے رہے
اور (حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام) حضرت ابوسہلہ بیان کرتے ہیں کہ دار کے دن حضرت عثمان نے مجھ سے فرمایا حقیقت یہ ہے کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ کو وصیت کی تھی (کہ مفسدین و مخالفین کے مطالبہ پر منصب خلافت سے دستبردار نہ ہونا، یا یہ کہ قوم کی جفا کاریوں سے مشتعل ہو کر ان کے خلاف تلوار نہ اٹھانا بلکہ صبر و تحمل کا دامن پکڑے رہنا) پس میں اسی وصیت کے مطابق صبر و تحمل اختیار کئے ہوئے ہوں، اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے

تشریح
دار کے دن سے مراد وہ پر آشوب دن ہے جس دن حضرت عثمان کو مظلومانہ شہادت کا المناک سانحہ پیش آیا تھا۔ اس دن کو یوم الدار یعنی دار (گھر) کا دن اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ مفسدوں نے حضرت عثمان کے گھر کا سخت محاصرہ کئے رکھا اور اسی محاصرہ کے دوران گھر کے اندر گھس کر ان کو شہید کیا۔ صبروتحمل اختیار کئے ہوئے ہوں یہ الفاظ اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر آنحضرت ﷺ کی وصیت نہ ہوتی اور حضرت عثمان چاہتے تو طاقت کے ذریعہ ان مفسدوں کی سرکوبی کرسکتے تھے چناچہ بعض صحابہ نے ان کو مشورہ بھی دیا تھا کہ آپ خلیفہ وقت ہیں مسلمانوں کی بڑی طاقت آپ کی پشت پر ہے گھر سے باہر نکلئے اور ان مفسدوں کے خلاف تلوار اٹھالیجئے، یہ لوگ آپ کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ بھی نہیں پائیں گے۔ لیکن حضرت عثمان نے اس مشورہ کو قبول نہیں کیا اور صبر و تحمل کا دامن پکڑے رہے یہاں تک کہ ان مفسدوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے۔
Top