مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6015
وعن أبي بكرة أن رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه و سلم : رأيت كأن ميزانا نزل من السماء فوزنت أنت وأبو بكر فرجحت أنت ووزن أبو بكر وعمر فرجح أبو بكر ووزن عمر وعثمان فرجح عمر ثم رفع الميزان فاستاء لها رسول الله صلى الله عليه و سلم يعني فساءه ذلك . فقال : خلافة نبوة ثم يؤتى الله الملك من يشاء . رواه الترمذي وأبو داود
خلافت نبوت ابوبکر وعمر پر منتہی
اور حضرت ابی بکرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک شخص نے عرض کیا کہ میں خواب میں دیکھا کہ گویا ایک ترازو آسمان سے اتری اور (اس ترازو میں) آپ ﷺ کو اور ابوبکر ؓ کو تولا گیا تو آپ کا وزن زیادہ رہا پھر ابوبکر اور عمر ؓ کو تولا گیا تو ابوبکر ؓ کا وزن زیادہ رہا اور پھر عمر اور عثمان ؓ کو تولا گیا، تو عمر ؓ کا وزن زیادہ رہا۔ اس کے بعد ترازو کا اٹھا لیا گیا۔ رسول کریم ﷺ اس شخص کے اس خواب سے غمگین ہوگئے، یعنی اس خواب نے آپ ﷺ کو رنجیدہ بنادیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہ خلافت نبوت ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا ملک عطا فرما دے گا۔ (ترمذی )

تشریح
غمگین ہوگئے یعنی آپ ﷺ نے اس خواب کو سن کر یہ تعبیر لی کہ عمر ؓ کی خلافت کے بعد فتنوں کا دور شروع ہوجائے گا، دینی وملی امور میں انتشار واضمحلال آجائے گا اور عالم اسلام کی اس شان و شوکت کو نقصان پہنچانے کی کوششیں اپنا اثر دکھانے لگیں گے جو خلافت عمر ؓ میں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہوں گی۔ یہ خلافت نبوت ہے یعنی ابوبکر اور عمر ؓ کی خلافت ہی حقیقی معنی میں خالص خلافت نبوت کہلانے کی مستحق ہوگی جس میں بادشاہت وملوکیت کی ذرا بھی آمیزش نہیں ہوگی اور ان کی خلافت کا زمانہ ابوبکر وعمر ؓ پر کامل ومنتہی ہوگا عمر ؓ کے بعد خلافت کا جو دور آئے گا اس میں ملوکیت (بادشاہت) کی آمیزش در آئے گی۔ نبوت اور خلافت نبوت کے منہاج کے خلاف کچھ باتیں شامل ہوجائیں گی اور حکومت وملت کے انتظامی ڈھانچے میں بعض بےقاعدگیاں راہ پاجائیں گی اور پھر خلافت اربعہ کے بعد تو پوری طرح ملوکیت قائم ہوجائے گی جس کو گزندہ بادشاہت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ رہی بات کہ ترازو کے اٹھ جانے سے مذکورہ تعبیر کس بناء پر سمجھی گئی تو اس کو اس سیاق میں دیکھنا چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ انہی چیزوں کو تولا جاتا ہے جو آپس میں ایک دوسرے سے لگ بھگ ہوں، جو چیز آپس میں بعید ومتبائن (ان میل) ہوں ان کو ایک دوسرے کے ساتھ تولنا کوئی معنی نہیں رکھتا اس لئے ترازو کا اٹھا لیا جانا اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تولنے کا سلسلہ موقوف ہوجانا اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جو چیزیں آپس میں ایک دوسرے کے لگ بھگ ہوسکتی ہیں اور جن کا تولا جانا مقصود ہوسکتا ہے وہ ختم ہوچکی ہیں اسی بنیاد پر آنحضرت ﷺ نے تعبیر لی کہ یہ خواب ابوبکر اور عمر ؓ کے بعد امر خلافت میں انحطاط کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ابوبکر ؓ کا وزن زیادہ رہا سے یہ مطلب نکلا کہ حضرت ابوبکر حضرت عمر ؓ سے افضل ہیں، اسی طرح عمر کا وزن زیادہ رہا کا یہ مطلب ہوا کہ حضرت عمر حضرت عثمان سے افضل ہیں۔ خواب دیکھنے والے نے حضرت عثمان اور حضرت علی ؓ کا تولا جانا نہیں دیکھا۔ یہ طرف اشارہ کرتا ہے کہ حضرت عثمان اور حضرت علی ؓ کا تفاضل کا مسئلہ سلف کے درمیان مختلف فیہ رہا ہے کہ جیسا کہ بعض کتب کلامیہ مذکور بھی ہے۔
Top