مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عمر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 5983
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لقد كان فيما قبلكم من الأمم محدثون فإن يك في أمتي أحد فإنه عمر . متفق عليه
حضرت عمر محدث تھے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے (سابقہ امتوں کے) لوگوں میں محدث ہوا کرتے تھے۔ اگر میری امت میں کوئی شخص محدث ہوا تو وہ بس عمر ہوں گے۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
اگر میری امت میں کوئی محدث ہوا تو کا مقصود اس امت میں محدث کے وجود کو مشکوک ومشتبہ کرنا نہیں ہے، امت محمدی تو پچھلے تمام امتوں سے افضل واعلی ہے۔ اگر پچھلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے تو اس امت میں ان کا وجود یقینی بطریق اولیٰ ہوگا۔ پس ان الفاظ کا مقصد تاکید و تخصیص ہے، یعنی اس امت میں صرف عمر ان خصوصیات و اوصاف کے حامل ہیں جن سے ان کا محدث ہونا ظاہر ہوتا ہے، اس جملہ کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی شخص اپنے مخلص ترین دوست کی خصوصی حیثیت کو اجاگر کرنے کے لئے کہے کہ دنیا میں اگر کوئی شخص میرا دوست ہے تو بس وہی ہے جس طرح اس جملہ کی مراد اس شخص کی دوستی کے درجہ کمال کو نہایت خصوصیت کے ساتھ بیان کرنا ہوتی ہے۔ اسی طرح حدیث کے مذکورہ بالا جملہ کی مراد مذکورہ وصف کے ساتھ حضرت عمر کی نہایت خصوصی نسبت کو بیان کرنا ہے۔
Top