مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 5975
وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا ينبغي لقوم فيهم أبو بكر أن يؤمهم غيره . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
افضلیت ابوبکر
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس قوم و جماعت میں ابوبکر موجود ہوں اس کے لئے موزوں نہیں ہے کہ اس کی امامت ابوبکر کے علاوہ کوئی شخص کرے اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
یہ حدیث امامت کے بارے میں ایک اصولی حکم کی بھی حیثیت رکھتی ہے کہ کسی بھی جماعت کی امامت کا سزاوار وہ شخص ہے جو اس جماعت میں سب سے افضل ہو اور اس کو اس بات کی واضح دلیل بھی قرار دیا جاتا ہے۔ حضرت ابوبکر تمام صحابہ میں سب سے افضل ہیں، جب یہ بات ثابت ہوئی تو یہ بھی ثابت ہوا کہ آنحضرت ﷺ کے بعد خلافت کے اصل مستحق وہی تھے، کیونکہ فاضل کی موجودگی میں کسی مفضول کو خلیفہ بنانا غیرموزوں بات ہے اسی لئے حضرت علی نے حضرت ابوبکر کو مخاطب کرکے فرمایا تھا، جب آنحضرت ﷺ نے آپ کو (نماز کا امام بنا کر) ہمارے دین کا پیشوا بنایا تو پھر ہماری دنیا کے معاملہ (یعنی خلافت) میں کون شخص آپ کو پس پشت ڈال سکتا ہے۔
Top