مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 5974
وعن ابن عمر عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لأبي بكر : أنت صاحبي في الغار وصاحبي على الحوض . رواه الترمذي
یارغار رسول
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر سے (ایک دن) یوں فرمایا تم میرے یار غار یعنی غار کے رفیق و ساتھی ہو اور حوض کوثر پر میرے مصاحب ہوگے۔ (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ تھا کہ تم میرے دنیا کے بھی رفیق و ساتھی ہو اور آخرت کے بھی، واضح رہے کہ غار سے مراد مکہ سے تین میل دور واقع جبل ثور کا وہ غار ہے جہاں سفر ہجرت کے ابتدائی مرحلہ میں آنحضرت ﷺ ابوبکر صدیق کے ساتھ چھپے تھے اور اس آیت کریمہ (ثَانِيَ اثْنَيْنِ اِذْ هُمَا فِي الْغَارِ اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِه لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا) 9۔ التوبہ 40) میں حضرت ابوبکر کی صحابیت ورفاقت کی طرف اشارہ ہے اور علماء و مفسرین نے وضاحت کی ہے کہ اس آیت میں صاحبہ سے مراد حضرت ابوبکر صدیق کی ذات ہے، اسی بنیاد علماء کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر کے خلاف دوسروں یعنی حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی، وغیرہ کی صحابیت کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوتا، بہرحال آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ ابوبکر! تم میرے ایسے دوست رفیق ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری دوستی ورفاقت کی گواہی دی ہے اور غالباً اسی بنا پر یار غار کا لفظ سچے اور پکے دوست ورفیق کے معنی میں محاورۃً استعمال ہونے لگا ہے۔
Top