مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 5968
وعن جبير بن مطعم قال : أتت النبي صلى الله عليه و سلم امرأة فكلمته في شيء فأمرها أن ترجع إليه قال : يا رسول الله أرأيت إن جئت ولم أجدك ؟ كأنها تريد الموت . قال : فإن لم تجديني فأتي أبا بكر . متفق عليه
حضرت ابوبکر کے حق میں خلافت کی وصیت
اور حضرت جبیر ابن مطعم ؓ کہتے ہیں کہ ( ایک دن) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور کسی معاملہ میں آپ ﷺ سے گفتگو کی (یعنی یا تو اس نے مسئلہ پوچھا یا کسی حاجت کی طلب گار ہوئی) آپ ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ کسی اور وقت آپ کے پاس آئے (تاکہ اطمینان سے اس کی بات کا جواب دیں یا اس کی حاجت پوری کریں) اس عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! (میرا مکان مدینہ سے دور ہے شاید دوبارہ آنے کا موقع نہ مل سکے اس لئے بعد میں) اگر میں آئی اور آپ کو نہ پایا تو (پھر) کیسے بات بنے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کہنے سے اس عورت کا مقصد آپ ﷺ کے انتقال کی طرف اشارہ کرنا تھا (یعنی بظاہر یہ معلوم ہوتا کہ خدمت اقدس میں اس عورت کے آنے کا یہ واقعہ اس وقت کا جب آپ ﷺ مرض وفات میں مبتلا تھے اور اس کو خدشہ تھا کہ اگر میں کچھ دنوں بعد آئی تو شاید آپ ﷺ اس دنیا میں موجود نہیں ہوں گے) آنحضرت ﷺ نے اس سے فرمایا اگر تم مجھ کو نہ پاؤ تو ابوبکر صدق ؓ کے پاس چلی جانا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
یہ حدیث بلاشبہ اس امر کی طرف واضح اشارہ تھا کہ آپ کے بعد خلیفہ اول ابوبکر ہوں کے اگرچہ اس بارے میں اس حدیث کو نص قطعی کا درجہ نہیں دیا جاسکتا لیکن حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی فضیلت ومنقبت کی بین دلیل ضرور ہے، واضح رہے جمہور علماء کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نزدیک نص قطعی کسی کی بھی خلافت کے میں خق میں وارد نہیں ہے اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت کی حقانیت و صحت اس دلیل کے تحت ہے کہ ان کے خلافت پر صحابہ کا اجماع تھا ویسے علامہ ابن ہمام (رح) نے مشائرہ میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خلافت کے حق میں نص کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے اس دعویٰ کو ثابت بھی کیا ہے۔ اسمٰعیلی نے اپنی معجم میں حضرت سہل ابن ابی حثمہ کی روایت نقل کی ہے کہ ایک اعرابی نے آنحضرت ﷺ کو کچھ اونٹ اس وعدے پر بیچے کہ ان کی قیمت بعد میں لے لیگا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس اعرابی سے کہا کہ آنحضرت ﷺ سے جا کر پوچھو کہ اونٹوں کی قیمت لینے کے لئے اگر میں اس وقت آیا کہ آپ اس دنیا میں موجود نہ ہوں تو پھر قیمت کی ادئیگی کون کرے گا؟ اعرابی نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر تمہیں قیمت ادا کردیں گے۔ وہ اعرابی لوٹ کر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس آیا اور آنحضرت ﷺ کا جواب ان کو بتایا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس سے کہا کہ اب پھر جاؤ اور پوچھو کہ اگر میں ابوبکر ؓ کے پاس بھی اس وقت آیا کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہوں تو پھر قیمت کی ادائیگی کون کرے گا؟ اعرابی نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا عمر تمہیں قیمت ادا کریں گے وہ اعرابی لوٹ کر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس آیا اور آنحضرت ﷺ کا جواب ان کو بتایا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس سے کہا کہ اب پھر جاؤ اور آنحضرت ﷺ سے حضرت عمر فاروق ؓ کے بعد کے بارے میں پوچھو چناچہ اعرابی نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر حضرت عمر فاروق ؓ کے بعد کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ عثمان تمہیں قیمت ادا کریں گے، اعرابی نے آکر یہ جواب بتایا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس سے کہا کہ اب جا کر یہ پوچھو کہ اگر میں عثمان غنی ؓ کے پاس ان کے انتقال کے بعد آیا تو پھر قیمت کی ادائیگی کون کرے گا؟ اعرابی نے حاضر ہو کر آپ ﷺ سے یہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا جب ابوبکر مرجائیں گے، عمر بھی مرجائیں گے اور عثمان بھی مرجائیں گے تو پھر تم ہی زندہ رہ کر کیا کروگے۔
Top