مشکوٰۃ المصابیح - صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 5956
وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون : هل فيكم من صاحب رسول الله صلى الله عليه و سلم . فيقولون : نعم . فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال : هل فيكم من صاحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيقولون : نعم . فيفتح لهم ثم يأتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال : هل فيكم من صاحب من صاحب أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيقولون : نعم . فيفتح لهم . متفق عليه وفي رواية لمسلم قال : يأتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون : انظروا هل تجدون فيكم أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون : هل فيهم من رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال : انظروا هل ترون فيهم من رأى من رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ ثم يكون البعث الرابع فيقال : انظروا هل ترون فيهم أحدا رأى من رأى أحدا رأى أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم ؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به
صحابہ ؓ کی برکت
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کرنے نکلے گی اور پھر وہ لوگ (آپس میں) ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی ہے جس کو رسول کریم ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل ہوا۔ وہ لوگ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان صحابی رسول موجود ہیں) پس ان لوگوں کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے (یعنی صحابہ کی برکت و شوکت سے دشمنوں کے مقابلہ پر ان کو فتح حاصل ہوگی) پھر لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کے لئے نکلے گی اور پھر وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی موجود ہے جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کی صحبت کا شرف حاصل کیا ہے (جس کو تابعی کہتے ہیں) وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان تابعی موجود ہیں) پس (تابعی کی برکت سے) ان کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے پھر لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ لوگوں کی ایک جماعت جہاد کے لئے نکلے گی اور پھر وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کے صحبت یافتہ حضرات کی صحبت کا شرف حاصل کیا۔ (جس کو تبع تابعی کہتے ہیں) وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں (ہمارے درمیان تبع تابعی موجود ہیں) پس (تبع تابعی کی برکت سے) ان لوگوں کے لئے قلعہ وشہر کے دروازے وا ہوجائیں گے (بخاری ومسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اس وقت لوگوں میں سے ایک لشکر (دشمنوں کے مقابلہ پر لڑنے کے لئے) بھیجا جائے گا اور پھر وہ اہل لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرادیکھو تمہارے درمیان رسول کریم ﷺ کے صحابہ میں سے کوئی موجود ہے یا نہیں؟ (تلاش کرنے کے بعد) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں) ایک صحابی موجود ہیں پس (ان صحابی کی برکت سے) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی۔ اس کے بعد (اگلے زمانہ میں) ایک دوسرا لشکر (کسی دوسرے علاقہ میں دشمنوں کے مقابلہ پر) روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ اہل لشکر کے آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو، تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے یا نہیں جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کو دیکھا ہو؟ (تلاش کرنے پر) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں) ایک ایسے شخص یعنی تابعی موجود ہیں۔ پس ( ان تابعی کی برکت سے) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی۔ پھر اس کے بعد (اگلے زمانہ میں) ایک تیسرا لشکر روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے یا نہیں جس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا ہو جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کو دیکھا ہو؟ (تلاش کرنے پر) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں) ایسے شخص موجود ہیں پس (ان کی برکت سے) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی۔ پھر اس کے بعد (اگلے زمانہ میں) ایک چوتھا لشکر روانہ کیا جائے گا اور پھر وہ لشکر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ ذرا دیکھو تمہارے درمیان کوئی ایسا لشکر موجود ہے یا نہیں جس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا ہو جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کو دیکھنے والے کسی شخص کو دیکھا ہو؟ (تلاش کرنے پر) پتہ چلے گا کہ (لشکر میں) ایک ایسے شخص موجود ہیں پس (ان کی برکت سے) اس لشکر کو فتح حاصل ہوگی۔

تشریح
ان دونوں روایتوں میں آنحضرت ﷺ کے اس معجزہ کا ذکر تو ہے ہی کہ آپ ﷺ نے ایک ایسی حقیقت کی پیش بیانی فرمائی جو آپ ﷺ کے بعد تین یا چار قرنوں (زمانوں) میں وقوع پزیر ہونے والی تھی اس کے ساتھ ہی ان روایتوں میں آپ ﷺ کے صحابہ تابعین تبع تابعین اور تبع تابعین کے فضیلت اور ان کا باعث خیروبرکت ہونا بھی مذکور بھی ہے، ان دونون روایتوں میں فرق یہ ہے کہ پہلی روایت میں تو تین فرقوں یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین کا ذکر ہے جب کہ مسلم کی دوسری روایتوں میں چار فرقوں یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور تبع اتباع تابعین کا ذکر ہے اور بخاری کی بھی ایک صحیح روایت میں جو حدیث خیرالقرون سے متعلق ہے چار قرنوں کا ذکر ہے چونکہ اس درجہ کے اہل خیر چوتھے قرن میں نادر وکمیاب تھے اور پہلے تین قرنوں میں اہل خیر و برکت اور اہل علم و دانش کی کثرت تھی، کوتاہ بینی، ناسمجھی اور فتنہ و فساد کی راہ مسدود تھی اس لئے اکثر روایتوں میں تین ہی قرنوں کے ذکر پر اکتفا کیا ہے، چناچہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ ؓ بطریق مرفوع منقول ہے کہ خیرالناس القرن الذی انافیہ ثم الثانی ثم الثالث۔ (آپ ﷺ نے فرمایا) بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر دوسرے زمانہ کے اور پھر تیسرے زمانہ کے لوگ۔ طبرانی نے حضرت ابن مسعود ؓ بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ خیرالناس قرنی ثم الثانی ثم الثالث ثم تجئی قوم لاخیر فیہم۔ (طبرانی) بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں پھر دوسرے زمانہ کے لوگ پھر تیسرے زمانے کے لوگ اور پھر جو قوم آئے گی اس سے (پہلے زمانے جیسے) بہترین لوگ نہیں ہوں گے۔ جس نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کو دیکھا ہو یہ مسلم کی دوسری روایت کے الفاظ ہیں اور ان سے معلوم ہوتا ہے کہ تابعی ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس نے صحابہ کو دیکھا جیسا کہ صحابی ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس نے آنحضرت ﷺ کی زیارت کی ہو لیکن بعض علماء کا کہنا ہے کہ صحابی ہونے کے لئے تو اتنا ہی کافی ہے کہ اس نے آنحضرت ﷺ کی زیارت کی ہو لیکن تابعی ہونے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کو صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین کی صحبت وملازمت بھی نصیب ہوئی ہو جیسا کہ پہلی روایت میں شرف صحبت کا ذکر ہے اس صورت میں کہا جائے گا کہ یہاں صحابہ کو دیکھا ہو سے مراد یہ ہے کہ وہ صحابہ کی صحبت میں رہا ہو۔
Top