عربوں سے محبت کرنے کی وجوہ
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تو اس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں (اور ظاہر ہے کہ جو چیز حبیب کی طرف سے منسوب ہوتی ہے اس کو محبوب ہونا چاہئے) دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے (یعنی قرآن کریم اس زبان میں اترا ہے جو عرب کی زبان ہے اور ان کی زبان ولغت ہی کے ذریعہ اس کی فصاحت و بلاغت جانی جاتی ہے) اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے (اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے )
تشریح
جنتیوں کی زبان عربی ہے سے یہ بات مفہوم ہوتی ہے کہ دوزخیوں کی زبان عربی نہیں ہوگی، بہرحال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ عرب اور اہل عرب کو دنیا اور آخرت دونوں جگہ فضیلت و برتری حاصل ہے نیز اس حدیث میں محبت کرنے کے صرف وہ تین اسباب بیان کئے گئے ہیں جو اس بارے میں نہایت اعلی ہیں ورنہ ان کے علاوہ اور بھی اسباب و وجوہ ہیں جن کے بناء پر عرب اور اہل عرب سے محبت کرنا یا محبت ہونا لازمی چیز ہے مثلا ً یہ کہ اہل عرب ہی نے شارع (علیہ السلام) سے براہ راست دین و شریعت کا علم حاصل کیا اور پھر اس علم کو ہم تک پہنچا یا انہوں نے آنحضرت ﷺ کے اقوال، افعال، عادات اور معجزات کو منضبط و محفوظ کیا اور اس سرمایہ کو ہم تک منتقل کیا، عرب اور اہل عرب دراصل اسلام کے مددگار اور ہماری ملی زندگی کی جوہری توانائی ہیں انہوں نے اسلام کی خاطر دنیا بھر سے لوہا لیا بڑی بڑی طاقتوں سے جنگیں کیں، جان ومال کی قربانیاں دے کر بڑے بڑے علاقے فتح کئے شہرشہر، قریہ قریہ، اسلام پھیلایا، اطراف عالم میں دین کا جھنڈا بلند کیا اور مسلمانوں کو جو عزت، برتری اور شان و شوکت حاصل ہوئی وہ انہی کی جدو جہد اور کوششوں کا نتیجہ ہے ہماری ملی تاریخ کی تمام تر عظمت وسربلندی انہی کی مرہون منت ہے، اہل عرب حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد ہیں، ان کی نسلی وانسانی خصوصیات اور خوبیوں کے امین ہیں اور نہ صرف یہ کہ ان کی زبان اہل جنت کی زبان ہوگی، بلکہ قبر میں منکر نکیر کا سوال بھی انہی کی زبان میں ہوگا اور انہی اسباب کی بناء پر کہا گیا ہے۔ من اسلم فہوعربی۔ جو بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوا وہ عربی۔