مشکوٰۃ المصابیح - قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق - حدیث نمبر 5935
وعن عبد الرزاق عن أبيه عن ميناء عن أبي هريرة قال : كنا عند النبي صلى الله عليه و سلم فجاء رجل أحسبه من قيس فقال : يا رسول الله العن حميرا فأعرض عنه ثم جاءه من الشق الآخر فأعرض عنه ثم جاءه من الشق الآخر فأعرض عنه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : رحم الله حميرا أفواههم سلام وأيديهم طعام وهم أهل أمن وإيمان . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث عبد الرزاق ويروى عن ميناء هذا أحاديث مناكير
قبیلہ حمیرکے لئے دعا
اور حضرت عبد الرزاق ابن ہمام (جو جلیل القدر عالم وفقیہ اور کثیر والتصانیف بزرگ ہیں) اپنے والد مکرم (حضرت ہمام ابن نخعی تابعی) سے اور وہ حضرت مینا سے اور وہ حضرت ابوہریرہ ؓ نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے (یعنی حضرت ابوہریرہ ؓ نے) بیان کیا (ایک دن) ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی مجلس مبارک میں حاضر تھے کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس آیا، جس کے بارے میں میرا گمان ہم کہ وہ قبیلہ قیس سے تعلق رکھتا تھا، اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے یعنی ان کے حق میں بددعا فرمائے کہ اللہ تعالیٰ اس قبیلہ کے لوگوں کو اپنی رحمت سے دور رکھے آنحضرت ﷺ نے (یہ سنا تو) اس شخص کی طرف سے منہ پھیرلیا وہ شخص پھر دوسری طرف سے آپ ﷺ کے سامنے آیا آپ ﷺ نے ادھر سے بھی منہ پھیرلیا پھر وہ شخص دوسری طرف سے آپ ﷺ کے سامنے آیا تو آپ ﷺ نے اس طرف سے بھی منہ پھیرلیا (یعنی آپ ﷺ کسی طرح بھی اس کی طرف متوجہ ہونے اور اس کی بات ماننے پر تیار نہیں ہوئے) اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ حمیر پر اپنی رحمت نازل فرمائے ان کے منہ سلام ہیں، ان کے ہاتھ طعام ہیں اور وہ اہل امن بھی ہیں اور اہل ایمان بھی اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اس روایت کو ہم عبد الرزاق ابن ہمام کے علاوہ اور کسی ذریعہ سے نہیں جانتے اور مینا سے نقل کی جانے والی روایتیں منکر ہیں (مطلب یہ کہ اگرچہ عبدالرزاق ابن ہمام مسلمہ فقیہ ومحدث اور قوی ثقہ راوی ہیں مگر مینا ایک ضعیف راوی ہیں )

تشریح
ان کے منہ سلام ہیں اور ان کے ہاتھ طعام ہیں کے ذریعہ حمیر کی دو بڑی خوبیوں کی طرف اشارہ کیا فرمایا ایک تو یہ کہ ان کے ہاں سلام کا بہت چرچا ہے، جب بھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں ان کے منہ سے سلام علیک ضرور نکلتا ہے اور دوسری خوبی یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے لوگوں کو کھانا خوب کھلاتے اور خوب تقسیم کرتے ہیں اس اعتبار سے یہ لوگ انکساری اور سخاوت جیسی دونوں عظیم صفتوں کے جامع ہیں اور جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کو فضیلت و بزرگی کا مقام اور حقوق العباد کی ادائیگی کی سعادت حاصل ہے۔ وہ اہل امن بھی ہیں اور اہل ایمان بھی یعنی یہ لوگ کامل و پختہ ایمان کے حامل بھی ہیں اور ہر قسم کی آفات وبلیات اور مضرات سے محفوظ ومامون بھی ہیں۔
Top