مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5917
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : والذي نفس محمد بيده ليأتين على أحدكم يوم ولا يراني ثم لأن يراني أحب إليه من أهله وماله معهم . رواه مسلم
ذات رسالت ﷺ سے امت کی عقیدت ومحبت کی پیش خبری
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے، ایک دن تم لوگوں پر ایسا آئے گا جو شخص مجھ کو نہیں دیکھے گا، اس کو میرا دیکھنا اس سے کہیں زیادہ پسند ہوگا وہ اپنے اہل و عیال اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ اپنے مال ومتاع کو دیکھے۔ (مسلم)

تشریح
یا تو آپ ﷺ کے اس ارشاد کا تعلق آپ ﷺ کی حیات میں آپ ﷺ کو دیکھنا اور آپ ﷺ کی محبت اختیار کرنے سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مجھ سے اتنی زیادہ محبت اور تعلق ہے کہ اگر وہ مجھ کو ایک دن نہ دیکھیں اور میری صحبت سے محروم رہیں تو ان کا اشتیاق و اضطراب کہیں بڑھ جائے، اس صورت میں وہ اپنے اہل و عیال اور اپنے مال ومتاع کو دیکھنے اور ان کے پاس رہنے سے زیادہ اس بات کو پسند کریں گے کہ میرا دیدار کریں اور میری صحبت میں رہیں یا اس ارشاد گرامی میں دراصل اس بات کی پیش خبری ہے کہ میرے تئیں میری امت کی عقیدت و محبت میری وفات کے بعد بھی کم نہیں ہوگی بلکہ مسلمان اپنے اہل و عیال اور اپنے مال ومتاع کی طرف رغبت وتعلق رکھنے سے کہیں زیادہ یہ چاہیں گے کہ کسی بھی طرح خواہ خواب میں خواہ بیداری میں، میرا دیدار کرلیں، مجھے دیکھ لیں، سیاق کلام کو دیکھتے ہوئے یہی مطلب زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے پس یہی وہ کیفیت ہے جو ان مشتاقان جمال کا سرمایہ حیات بنی رہتی ہے جو ذات رسالت پناہ ﷺ کے جمال و کمال کے تصور میں مستغرق رہتے ہیں۔
Top