مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5913
عن عمرو بن الحارث أخي جويرية قال : ما ترك رسول الله صلى الله عليه و سلم عند موته دينارا ولا درهما ولا عبدا ولا أمة ولا شيئا إلا بغلته البيضاء وسلاحه وأرضا جعلها صدقة . رواه البخاري
حضور ﷺ نے کوئی ترکہ نہیں چھوڑا
اور حضرت عمروا بن حارث جو (صحابی ہیں اور) ام المؤمنین حضرت جویریہ ؓ کے بھائی ہیں وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی دینار چھوڑا، نہ درہم چھوڑا نہ غلام چھوڑا، نہ لونڈی چھوڑی اور نہ کوئی اور چیز چھوڑی، البتہ آپ کا ایک سفید خچر تھا (جس کو دلدل کہا جاتا تھا اور جو مقوقس حاکم اسکندریہ نے تحفہ کے طور پر آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تھا) آپ ﷺ کے کچھ ہتھیار تھے اور آپ ﷺ کی کچھ زمین تھی اس کو بھی آپ ﷺ نے صدقہ کردیا تھا۔ (بخاری)

تشریح
نہ غلام چھوڑا نہ کوئی لونڈی چھوڑی۔ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے پاس کوئی لونڈی اور غلام نہیں تھا جو رق یعنی بطور مملوک آپ ﷺ کی غلامی میں رہے ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض روایتوں میں آنحضرت ﷺ کے بردوں (لونڈی غلاموں) کا جو ذکر آیا ہے وہ سب آپ ﷺ کی حیات ہی میں مرگئے ہوں گے یا آپ ﷺ نے ان کو آزاد کردیا ہوگا۔ آپ ﷺ کے کچھ ہتھیار تھے۔ میں ہتھیار سے مراد وہ ہتھیار ہیں جو خاص آپ ﷺ کے استعمال میں رہتے تھے جیسے تلوار، نیزے، زرہ، خود اور بھالدار عصا، یعنی برچھا۔ اور ایک روایت میں صرف ایک زرہ کا ذکر ہے جو وفات کے وقت آپ ﷺ نے چھوڑی تھی اور وہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ حدیث میں جو حصر ہے (کہ وفات کے وقت آپ ﷺ کے پاس صرف یہ چند چیزیں تھیں) وہ اضافی ہے اور اس بات پر مبنی ہے کہ استعمال کے کپڑے اور معمولی گھریلوسامان جیسی چھوٹی موٹی چیزوں کا کوئی اعتبار نہیں کیا جاتا اور نہ ان چیزوں کا مال و جائیداد میں شمار ہوتا ہے، چناچہ ثابت ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے کچھ کپڑے وغیرہ چھوڑے تھے۔ اس کو بھی آپ ﷺ نے صدقہ کردیا تھا۔ کے بارے میں ایک شارح نے لکھا ہے کہ جعلہا کی ضمیر تمام مذکورہ چیزوں یعنی خچر ہتھیار اور زمین کی طرف راجع ہے جب کہ بظاہر یہ متبادر ہوتا ہے کہ جعلہا کی ضمیر صرف زمین کی طرف راجع ہے نیز عسقلانی (رح) نے لکھا ہے اس کو صدقہ کردیا تھا کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے زمین کی منفعت کو صدقہ کردیا تھا یعنی یہاں صدقہ وقف کے حکم میں ہے دوسرے لفظوں میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس زمین کو، اس کے باقی وقائم رہنے تک اپنی حیات ہی میں صدقہ جاریہ باقیہ کردیا تھا، اس طرح وہ زمین جب تک باقی رہے گی اس کے صدقہ کا ثواب آنحضرت ﷺ کو ملتا رہے گا پس یہ بات اس کے منافی نہیں ہے کہ جو باقی چیزیں آپ ﷺ کے پاس تھیں وہ آپ ﷺ کی وفات ہوتے ہی خود بخود صدقہ ہوگئیں۔ علامہ کرمانی (رح) شرح بخاری میں لکھتے ہیں (حدیث میں۔ زمین کا جو ذکر ہے تو اس سے) وادی قریٰ کی آدھی زمین خیبر کی زمین کا پانچواں حصہ اور بنونضیر کی زمین جائیداد کا وہ حصہ مراد ہے جو آپ ﷺ نے اپنے لئے مخصوص کرلیا تھا، جعلہا کی ضمیر حدیث میں مذکورہ تینوں چیزوں (یعنی خچر ہتھیار اور زمین) کی طرف راجع ہے نہ کہ زمین کی طرف اور یہ بات آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد سے ثابت ہوتی ہے کہ ہماری انبیاء (علیہم السلام) کی جماعت میراث نہیں چھوڑتی ہے ہمارا جو کچھ ترکہ ہوتا ہے وہ سب صدقہ ہوجاتا ہے۔
Top