مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5910
وعنها : قالت : رجع إلي رسول الله صلى الله عليه و سلم ذات يوم من جنازة من البقيع فوجدني وأنا أجد صداعا وأنا أقول : وارأساه قال : بل أنا يا عائشة وارأساه قال : وما ضرك لو مت قبلي فغسلتك وكفنتك وصليت عليك ودفنتك ؟ قلت : لكأني بك والله لو فعلت ذلك لرجعت إلى بيتي فعرست فيه ببعض نسائك فتبسم رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم بديء في وجعه الذي مات فيه . رواه الدارمي
مرض وفات کی ابتداء
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ (مدینہ کے قبرستان) بقیع میں ایک جنازہ کو دفن کرکے میرے پاس تشریف لائے تو مجھ کو اس حالت میں پایا کہ میں سرکے درد میں مبتلا تھی اور میں کہہ رہی تھی ہائے میرا سر (پھٹا جارہا ہے) آپ نے مجھے اس حالت میں دیکھ کر اور میرے یہ الفاظ سن کر فرمایا عائشہ (تم اپنے کو کیا کہہ رہی ہو) میں کہتا ہوں کہ میرا سر درد کررہا ہے (پھر بڑے پیار سے از راہ مذاق) آپ نے فرمایا اس میں نقصان کیا ہے۔ اگر تم مجھ سے پہلے مرجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا میں کفناؤں گا میں تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا اور تمہیں دفناؤں گا یہ سن کر میں نے کہا اللہ کی قسم یہ تو مجھے آپ ﷺ کے بارے میں ابھی سے نظر آرہا ہے کہ آپ ﷺ نے ایسا کیا یعنی ایسی نوبت آئی کہ میں آپ ﷺ کے سامنے مرگئی اور آپ ﷺ نے میری تجہیزوتکفین اور تدفین وغیرہ کی تو آپ ﷺ ان سب امور سے فارغ ہو کر میرے گھر واپس آتے ہی اپنی کسی بیوی کے ساتھ شب باش ہوجائیں گے آنحضرت ﷺ میرے ان الفاظ کو سن کر جو میری غیرت وحمیت پر دلالت کرتے تھے مسکرائے اور پھر اسی دن سے آپ ﷺ کی اس بیماری کا سلسلہ شروع ہوا جس میں آپ نے وفات پائی (درامی)

تشریح
اور میں تمہیں دفناؤں گا آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگر حضرت عائشہ ذات رسالت مآب کی موجودگی میں وفات پاجائیں تو یقینا ان کو سعادت و سرفرازی کا وہ خصوصی مرتبہ حاصل ہوتا تو آنحضرت ﷺ کے بعد زندہ رہنے اور وفات پانے کی صورت میں ان کو حاصل نہیں ہوا۔
Top