مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5906
وعن أنس قال : قال أبو بكر لعمر رضي الله عنهما بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه و سلم : انطلق بنا إلى أم أيمن نزورها كما كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يزورها فلما انتهينا إليها بكت . فقالا لها : ما يبكيك ؟ أما تعلمين أن ما عند الله خير لرسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فقالت : إني لا أبكي أني لا أعلم أن ما عند الله تعالى خير لرسول الله صلى الله عليه و سلم ولكن أبكي أن الوحي قد انقطع من السماء فهيجتهما على البكاء فجعلا يبكيان معها . رواه مسلم
نزول وحی کا منقطع ہوجانے کا غم
اور حضرت انس بیان کرتے ہیں رسول کریم ﷺ کی وفات کے بعد ایک دن حضرت ابوبکر حضرت عمر فاروق سے بولے کہ آؤ، ام یمن کے ہاں چلیں اور ان کی زیارت کریں جس طرح رسول کریم ﷺ ان کی ملاقات کو تشریف لے جایا کرتے تھے چناچہ جب ہم تینوں (یعنی میں اور حضرت ابوبکر وحضرت عمر ام یمن کے ہاں پہنچے تو وہ (ہمیں دیکھ کر) رونے لگیں، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر دونوں نے کہا کہ کا ہے کو روتی ہو کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کے لئے اللہ کے ہاں (درجات و مراتب اور اعزازو انعام کی صورت میں) جو کچھ ہے وہ بہتر ہے ام ایمن بولیں میرے رونے کا سبب یہ نہیں ہے کہ میں اس بات سے لاعلم ہوں کہ اللہ کے ہاں رسول ﷺ کے لئے جو کچھ ہے بہتر ہی بہتر ہے (کیونکہ یہ تو بالکل ظاہری چیز ہے اور ہر شخص جانتا ہے) بلکہ میں اس لئے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی آنے کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے (اور ہم دنیا والے اس کی برکتوں سے محروم ہوگئے ہیں) ام ایمن (کے ان الفاظ) نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر پر بھی رقت طاری کردی اور وہ دونوں حضرات بھی ان کے ساتھ رونے لگے (مسلم )

تشریح
ام ایمن حضرت اسامہ ابن زید کی ماں ہیں اور آنحضرت ﷺ کی آزادہ کردہ باندی ہیں۔ ان کا اصل نام برکتہ تھا اور آنحضرت ﷺ کے والد ماجد عبداللہ کی باندی تھیں، بعد میں ان کا ملکیت بطور وراثت آنحضرت ﷺ کو ملا تو آپ ﷺ نے ان کو آزاد کردیا تھا اور حضرت زید کے نکاح میں دے دیا تھا۔ حضرت زید بھی پہلے غلام تھے اور حضرت خدیجہ الکبری کی ملکیت میں تھے آنحضرت ﷺ نے ان کو خدیجہ الکبری سے مانگا تو انہوں نے زید کو بطور ہبہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پیش کیا اور پھر آپ نے ان کو آزاد کردیا۔ حضرت ام ایمن حبشی النسل تھیں اور صحابی عورتوں اونچا مقام رکھتی تھیں، آنحضرت ﷺ ان کی بڑی عزت و توقیر فرماتے تھے۔ ام ایمن بھی اسلام اور مسلمانوں کی محبت سے پوری طرح سرشار تھیں، میدان جنگ میں مجاہدین اسلام کو پانی پلانا اور زخمی ہوجانے والوں کی دوادارو اور دیکھ بھال کرنا ان کا محبوب مشغلہ ہوتا تھا، حضرت عمر فاروق کے انتقال کے بیس دن بعد ان کی وفات ہوئی۔
Top