مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5903
عن عائشة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول وهو صحيح : لن يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة ثم يخير . قالت عائشة : فلما نزل به ورأسه على فخذي غشي عليه ثم أفاق فأشخص بصره إلى السقف ثم قال : اللهم الرفيق الأعلى . قلت : إذن لا يختارنا . قالت : وعرفت أنه الحديث الذي كان يحدثنا به وهو صحيح في قوله : إنه لن يقبض نبي قط حتى يرى مقعده من الجنة ثم يخير قالت عائشة : فكان آخر كلمة تكلم بها النبي صلى الله عليه و سلم : اللهم الرفيق الأعلى . متفق عليه
وفات سے پہلے ہی نبی کو جنت میں اس کا مستقر دکھا دیا جاتا ہے
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ (مرض الموت میں مبتلا ہونے سے قبل) اپنی تندرستی کے زمانہ میں فرمایا کرتے تھے کہ کسی نبی کی روح اس وقت قبض نہیں کی جاتی جب تک کہ جنت اس کا مستقر (یعنی وہ منازل عالیہ جو اس کے لئے جنت میں مخصوص ہیں) اس کو دیکھا کر اس کو اختیار نہیں دے دیا جاتا (کہ چاہے ابھی اور دنیا میں رہو اور چاہے یہاں ہماری بارگاہ میں آجاؤ اس کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے بیان کیا کہ پھر جب (مرض وفات میں آنحضرت ﷺ کی موت کا وقت قریب آیا تو اس وقت جب کہ آپ ﷺ کا سر مبارک میری ران پر تھا اور (شدت مرض سے) آپ ﷺ بار بار بےہوش ہو رہے تھے، (ایک بار) جو ہوش آیا تو آپ ﷺ نے چھت (یعنی آسمان) کی طرف نگاہ اٹھائی اور کہا الہٰی! میں نے رفیق اعلی کو پسند کرتا ہوں (مجھے رفیق اعلی میں شامل فرما) میں نے (آپ ﷺ کے یہ الفاظ سنتے ہی) کہا اب آنحضرت ﷺ نے ہمیں (یعنی دنیا کی زندگی کو) ناپسند کردیا ہے (اور عالم آخرت کی زندگی کو اختیار کرلیا ہے) کیونکہ مجھے وہ ارشاد گرامی یاد آگیا جو آپ ﷺ نے تندرستی کے زمانہ میں فرمایا تھا کہ کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جاتی جب تک کہ جنت کا اس کا مستقر اس کو دکھا کر اسکواختیار نہیں دیا جاتا (پس آپ ﷺ کا آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا گویا جنت میں اپنا مستقر دیکھنا تھا) اور اللہم رفیق الاعلی کے الفاظ آپ ﷺ کے اس فیصلہ کا اعلان ہے کہ ملے ہوئے اختیار کے تحت میں نے دنیا کی زندگی کو چھوڑ کر عالم آخرت کو پسند کرلیا ہے) حضرت عائشہ نے بیان کیا ہے نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک سے جو آخری الفاظ نکلے وہ یہی اللہم رفیق الاعلی کے الفاظ تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک والے آخری الفاظ الہم الرفیق الاعلی تھے اور جیسا کہ سہیلی نے لکھا ہے کہ آپ ﷺ کی زبان مبارک سے سب سے پہلے جو الفاظ نکلے تھے وہ تھے اللہ اکبر اور یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب آپ ﷺ اپنے زمانہ شیر خوارگی میں دایہ حلیمہ کے پاس تھے۔ اور ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ جب روز ازل حق تعالیٰ نے تمام ارواح عالم سے اپنی ربوبیت کا عہد لیا تھا جس کو عہد الست کہا جاتا ہے تو اس وقت حق تعالیٰ کے سوال الست بربکم (کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ کے جواب میں بلیٰ (جی ہاں یقینا آپ ہمارے رب ہیں) سب سے پہلے آنحضرت ﷺ کی روح پاک نے کہا تھا۔
Top