مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5902
وعن عائشة قالت : لما قبض رسول الله صلى الله عليه و سلم اختلفوا في دفنه . فقال أبو بكر : سمعت من رسول الله صلى الله عليه و سلم شيئا . قال : ما قبض الله نبيا إلا في الموضع الذي يحب أن يدفن فيه . ادفنوه في موضع فراشه . رواه الترمذي
تدفین کے بارے میں اختلاف اور حضرت ابوبکر کی صحیح راہنمائی
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ کا انتقال ہوگیا اور آپ ﷺ کی تدفین کے بارے میں صحابہ کے درمیان اختلاف رائے پیدا ہوا تو حضرت ابوبکر نے کہا میں نے (اس سلسلہ میں) خود رسول کریم ﷺ سے ایک بات سنی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا تھا اللہ تعالیٰ ہر نبی کی روح اس جگہ قبض کرتا ہے جہاں وہ نبی دفن ہونا پسند کرتا ہے (یا یہ کہ جہاں اللہ تعالیٰ اس نبی کا دفن کیا جانا پسند کرتا ہے ) لہٰذا آنحضرت ﷺ کو اس جگہ دفن کرنا چاہیے جہاں آپ ﷺ بستر مرگ پر تھے ( اور جہاں آپ ﷺ کی وفات ہوئی ہے۔ (بخاری)

تشریح
صحابہ کے درمیان اختلاف رائے ہوا یعنی بعض حضرات کا کہنا تو یہ تھا کہ آپ ﷺ کی تدفین بقیع قبرستان میں ہونی چاہے اور بعض حضرات یہ کہہ رہے تھے کہ مسجد نبوی میں دفن کرنا موزوں ہے جب کہ کچھ حضرات کی رائے یہ بھی تھی کہ آپ ﷺ کی تدفین بیت المقدس میں عمل میں آنی چاہیے کیونکہ اکثر انبیاء کی قبریں وہیں ہیں یا یہ کہ سرے سے دفن کرنے ہی کے بارے میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا تھا کہ آیا آپ ﷺ کو دفن کیا جائے یا نہیں؟ چناچہ ترمذی ہی کی روایت میں یوں ہے کہ اس موقع پر صحابہ نے حضرت ابوبکر سے رجوع کیا اور ان سے پوچھا کہ اے صاحب رسول! رسول کریم ﷺ کو دفن کیا جائے یا نہیں؟ حضرت ابوبکر نے کہا اسی جگہ جہاں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی روح قبض کی ہے اور جہاں آپ ﷺ کی روح مبارک قبض کی گئی ہے وہ پاک و طاہر ہے صحابہ سمجھ گئے کہ ابوبکر جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے (اور اس طرح حجرہ عائشہ میں کہ جہاں آپ ﷺ کی وفات ہوئی وہیں تدفین عمل میں آئی )۔
Top