مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5900
وعن أنس قال : لما ثقل النبي صلى الله عليه و سلم جعل يتغشاه الكرب . فقالت فاطمة : واكرب أباه فقال لها : ليس على أبيك كرب بعد اليوم . فلما مات قالت : يا أبتاه أجاب ربا دعاه يا أبتاه من جنة الفردوس مأواه يا أبتاه إلى جبريل ننعاه . فلما دفن قالت فاطمة : يا أنس أطابت أنفسكم أن تحثوا على رسول الله صلى الله عليه و سلم التراب ؟ رواه البخاري
حضرت فاطمہ کا غم وحزن
اور حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں جب (وفات کے دن) نبی کریم ﷺ کی حالت بہت بگڑگئی اور مرض کی شدت آپ ﷺ پر (باربار بیہوشی طاری کرنے لگی تو حضرت فاطمہ (بیتاب ہو کر) کہنے لگیں ہاے میرے بابا جان کو کیسی سختی نے گھیرا ہے آنحضرت ﷺ نے (یہ سنا تو) ان کو مخاطب کرکے فرمایا آج کے بعد پھر تمہارے بابا جان کو کوئی سختی نہیں گھیرے گی! مطلب یہ تھا کہ کرب اور سختی مرض کی شدت کی وجہ سے ہے اور اس کرب و سختی کا احساس وظاہر جسم سے تعلق رکھنے کے سبب سے ہے، لیکن آج کے دن کے بعدجب اس جسم سے تعلق ختم ہوچکا ہوگا اور صرف روحانی و معنوی علائق رہ جائیں گے تو پھر سکون ہی سکون ہوگا اور پھر جب آپ کا انتقال ہوگیا تو حضرت فاطمہ کے منہ سے یہ الفاظ نکلے اے میرے بابا جان اللہ نے آپ ﷺ کو اپنے پاس بلایا اور آپ نے اس دعوت کو قبول کرکے اپنے پروردگار کے پاس چلے گئے۔ اے میرے بابا جان! اے وہ مقدس ذات جس کا مستقر جنت الفردوس ہے اے میرے بابا جان! ہم آپ ﷺ کی وفات کی خبر جبرائیل (علیہ السلام) کو پہنچاتے ہیں بعد میں جب آپ کو دفن کردیا گیا تو حضرت فاطمہ بےاختیار ہو کر کہنے لگیں ارے انس اور اے صحابہ رسول! ) تم لوگوں نے آخر یہ کیسے گوراہ کرلیا کہ رسول اللہ ﷺ پر مٹی ڈال دو؟۔ (بخاری ) اس موقع پر حضرت فاطمہ کے دو شعر مندرجہ ذیل ہیں۔ ماذا علی من شم تربۃ احمد ان لم یشم مدی الزمان غوا لیا۔ صبت علی مصائب لو انہا صبت علی الایام صرن لیا لیا۔
Top