مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5899
وعنها قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : مامن نبي يمرض إلا خير بين الدنيا والآخرة . وكان في شكواه الذي قبض أخذته بحة شديدة فسمعته يقول : مع الذين أنعمت عليهم من الصديقين والنبيين والشهداء والصالحين . فعلمت أنه خير . متفق عليه
انبیاء کو موت سے پہلے اختیار
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہر نبی کو اس کو مرض الموت میں دنیا اور آخرت کے درمیان اختیار دیدیا جاتا ہے (چاہے تو وہ کچھ تک دنیا کی زندگی کو اختیار کئے رہے اور چاہے عالم آخرت کے سفر کو اختیار کرلے لیکن ہمیشہ ایسا ہوا کہ ہر نبی نے دنیا کی زندگی کو رد کرکے اللہ کے ہاں جانے کو پسند واختیار کیا کیونکہ جو کچھ اللہ کے ہاں ہے اصل نعمت وہی ہے اور اس کو دوام وقرار ہے) پھر جب آنحضرت ﷺ مرض الموت میں مبتلا ہوئے اور (وہ مرحلہ آیا کہ) آواز سخت بھاری ہوگئی (جیسے جان کنی کے وقت سانس یا بلغم حلق میں آکر اٹک جاتا ہے اور اس کی وجہ سے آواز میں خرخراہٹ اور بھاری پن پیدا ہوجاتا ہے) تو اس وقت میں نے سنا آپ ﷺ کی زبان پر یہ الفاظ تھے (الہٰی) مجھ کو ان لوگوں میں شامل فرما جن پر تو نے اپنا فضل و انعام کیا ہم کہ وہ انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین ہیں (وہی لوگ اچھے رفیق ہیں) ان دعائیہ الفاظ سے میں سمجھ گئی کہ آنحضرت ﷺ کو (دنیاوی زندگی اور عالم آخرت میں سے کسی ایک کو چن لینے کا) اختیار دیدیا گیا ہے (اور آخر آپ ﷺ نے دنیاوی زندگی کو چھوڑ کر عالم آخرت کو چن لیا ہے۔ (بخاری ومسلم )
Top