مشکوٰۃ المصابیح - نبی ﷺ کی وفات کا بیان - حدیث نمبر 5889
مرض الموت کے دوران
مرض وفات کے دوران جو بعض غیر معمولی واقعات پیش آئے ان میں سے یہ بھی ہے کہ پنجشنبہ کے دن جب کہ آپ ﷺ پر بیماری کا شدید غلبہ تھا، آپ ﷺ نے ایک وصیت نامہ لکھنے کا ارادہ ظاہر کیا اور حضرت عبدالرحمن ابن عوف ؓ سے فرمایا کہ بکری کے شانہ کی ہڈی (کہ جو چوڑی ہونے کے سبب لکھنے کے لئے زیادہ پسند کی جاتی تھی، یا کوئی تختہ لے آؤ تاکہ میں اس پر ابوبکر صدیق کے لئے وصیت لکھ دوں۔ حضرت عبدالرحمن آپ ﷺ کے فرمانے کے مطابق ہڈی یا تختہ لانے کے لئے اٹھنا ہی چاہتے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اچھا رہنے دو اب ضرورت محسوس نہیں کرتا (مجھے یقین ہے کہ) اللہ اور مسلمان ابوبکر کے حق میں اختلاف نہیں کریں گے (مطلب یہ کہ ابوبکر کی خلافت کو اللہ تعالیٰ بھی پسند فرمائے گا اور تمام مسلمان بھی متفقہ طور پر ان کے ہاتھ بیعت کرلیں گے ) منقول ہے کہ (جب آنحضرت ﷺ کی حالت زیادہ بگڑی تو) حضرت عباس ؓ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کہا عبد المطلب کے اولاد کے چہروں کی مجھے شناخت ہے کہ آثار موت ان پر کس طرح ظاہر ہوتے ہیں میں ڈر رہا ہوں کہ آنحضرت ﷺ اس بیماری سے شاید اب جان بر نہ ہو سکیں، لہٰذا میری رائے ہے کہ (اس وقت کو غنیمت جانو اور) آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس چیز (یعنی خلافت) کا مطالبہ کرو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جواب دیا کہ آپ جانتے ہیں کہ اگر میں آنحضرت ﷺ سے یہ چیز مانگوں اور آپ ﷺ نہ دیں تو کیا پھر بھی لوگ مجھے یہ چیز دیدیں گے؟ (مطلب یہ کہ خلافت کا مسئلہ عام مسلمانوں کی رائے اور ان کے اتفاق سے تعلق رکھتا ہے اگر مجھے یہ یقین ہوتا کہ تمام مسلمان ہر حالت میں مجھے ہی ترجیح دینگے تو میں آنحضرت ﷺ سے بھی طلب گار ہوجاتا، لیکن جب میں یہ سمجھتا ہوں کے ابھی مجھ سے تو پھر میں آنحضرت ﷺ سے اپنے بارے میں کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا) راویتوں میں آتا ہے کہ مرض الموت کے درمیان آنحضرت ﷺ کے پاس پانچ یا چھ اور یا سات دینار تھے جو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی تحویل میں رکھ دیئے تھے، آپ ﷺ نے ان دیناروں کو صدقہ کردینے کا حکم دیا تاکہ آپ ﷺ اپنے پیچھے کچھ نہ چھوڑ جائیں۔
Top