مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5859
وعن جابر بأن يهودية من أهل خيبر سمت شاة مصلية ثم أهدتها لرسول الله صلى الله عليه و سلم فأخذ رسول الله صلى الله عليه و سلم الذراع فأكل منها وأكل رهط من أصحابه معه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم ارفعوا أيديكم وأرسل إلى اليهودية فدعاها فقال سممت هذه الشاة فقالت من أخبرك قال أخبرتني هذه في يدي للذراع قالت نعم قالت قلت إن كان نبيا فلن يضره وإن لم يكن نبيا استرحنا منه فعفا عنها رسول الله صلى الله عليه و سلم ولم يعاقبها وتوفي بعض أصحابه الذين أكلوا من الشاة واحتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم على كاهله من أجل الذي أكل من الشاة حجمه أبو هند بالقرن والشفرة وهو مولى لبني بياضة من الأنصار . رواه أبو داود والدارمي
زہر آلود گوشت کی طرف سے آگاہی کا معجزہ
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ اہل خیبر میں سے ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا اور پھر اس کو رسول کریم ﷺ کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کیا، رسول کریم ﷺ نے اس بکری میں سے ایک دست لے کر خود بھی کھانا شروع کیا اور آپ ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کے صحابہ کی بھی ایک جماعت کھانے لگی، پھر ( ایک دم) رسول کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھ روک لو ( اس میں سے کچھ نہ کھاؤ) اس کے بعد آپ ﷺ نے اس یہودی عورت کو بلانے کے لئے ایک آدمی بھیجا ( وہ آگئی تو) آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے اس بکری میں زہر ملایا ہے؟ عورت نے کہا آپ ﷺ کو کیسے معلوم ہوا؟ آپ ﷺ کے اللہ نے آپ ﷺ کو بتایا ہے یا مخلوق میں سے کسی نے؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا؟ مجھے اس نے بتایا ہے جو میرے ہاتھ میں ہے، یہ بات آپ ﷺ نے دست کی طرف اشارہ کر کے کہی۔ تب اس عورت نے ( اعتراف کرتے ہوئے) کہا کہ ہاں میں نے اس بکری کو زہر آلود کردیا تھا۔ اور میں نے سوچا تھا کہ اگر محمد ﷺ نبی ہوں گے تو زہر آلود بکری ان کو ہرگز نقصان نہیں پہچائے گی اور اگر وہ نبی نہ ہوں گے تو ( زہر کے اثر سے ختم ہوجائیں گے اور) ہمیں ان سے نجات اور راحت مل جائے گی۔ پس رسول کریم ﷺ نے اس عورت کو معاف کردیا اور کوئی سزا نہیں دی اور صحابہ میں سے جن لوگوں نے اس بکری میں سے کھایا تھا ( ان میں سے ایک صحابی حضرت بشر ؓ نیز رسول کریم ﷺ نے بھی اس زہر آلود بکری کا گوشت کھالیا تھا اس کے اثرات کے دفعیہ کے لئے مونڈھوں کے درمیان سینگیاں کھنچوائیں اور ابوہند نے ( جن کا اصل نام یسار حجام تھا اور) جو ( ایک انصاری قبیلہ) بنو بیاضہ کے آزاد کردہ غلام تھے، شاخ اور چوڑی چھری کے ذریعہ سینگیاں کھینچیں۔ ( ابوداؤد، دارمی)

تشریح
اس یہودی عورت کا نام زینت حارث اور سلام ابن مشکم کی بیوی تھی۔ ایک اور روایت میں یہ بھی منقول ہے کہ اس عورت نے پہلے ہی کچھ لوگوں سے معلوم کرلیا تھا کہ آنحضرت ﷺ کو کس حصہ کا گوشت زیادہ مرغوب ہے اس نے ایک بکری کا بچہ جو اس کے پاس تھا ذبح کیا اور اس کو بھون کر اس میں ایسا سریع الاثر زہر ملادیا کہ آدمی کھاتے ہی مرجائے، دست اور شانہ کے حصہ میں تو اس نے خصوصیت سے بہت زیادہ زہر ملایا اور پھر وہ بکری لا کر آنحضرت ﷺ اور ان صحابہ کے سامنے کہ جو اس وقت مجلس نبوی ﷺ میں حاضر تھے پیش کی۔ تو یہ زہر آلودبکری ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گی یعنی یا تو اس وجہ سے کہ انبیاء پر زہر اس طرح اثر انداز نہیں ہوتا کہ ان کی زندگی ہی لے لے، یا اس بناء پر کہ دعوت اسلام کے اتمام اور دین کی تکمیل سے پہلے آپ ﷺ کی موت کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ پہلے احتمال کی صورت میں وہ روایت خلجان کی باعث ہوسکتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی وفات اس زہر کی تاثیر کے سبب ہوئی جو خیبر میں آپ ﷺ کو کھانے میں دیا گیا ہے۔۔۔ لیکن چونکہ محققین نے لکھا ہے کہ یہ روایت صحیح نہیں ہے اس کے خلجان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بلکہ ایک روایت میں تو یہ آیا ہے کہ کسی نے آنحضرت ﷺ سے ( مرض الموت میں) کہا کہ آپ ﷺ میں اس زہر کا اثر سرایت کر رہا ہے جو خیبر میں آپ ﷺ کو دیا گیا تھا؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھ کو اس کے علاوہ کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی جو میرے مقدر میں لکھی ہے اور جو اللہ چاہے۔ اس عورت کو معاف کردیا اور کوئی سزا نہیں دی اس ضمن میں بعض حضرات نے تو یہی کہا ہے کہ اس عورت کو نہ قتل کیا گیا اور نہ کوئی دوسری سزا دی گئی ہے اور اس نے اسلام قبول کرلیا تھا، چناچہ سلیمان تیمی نے اپنی کتاب المغازی میں یہ روایت نقل کرتے ہوئے فلن یضرہ کے بعد یوں نقل کیا ہے کہ وان کنت کا ذبا ارحت الناس منک وقد استبان لی انک صادق وانا اشہدک ومن حضرت علی دینک ان الا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ۔ یعنی اس عورت نے کہا میں نے سوچا تھا کہ اگر محمد ﷺ نبی ہوں گے تو یہ زہر آلود بکری ان کو ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گی) اور اگر آپ ﷺ جھوٹے ہیں تو میں ( اس زہر کے ذریعہ آپ ﷺ کا کام تمام کر کے) لوگوں کو آپ ﷺ سے نجات و راحت پاؤں گی، لیکن اب مجھ پر واضح ہوگیا ہے کہ یقینا آپ ﷺ ( سچے) نبی ہیں، میں آپ ﷺ کو اور اس شخص کو جو آپ ﷺ کے دین پر قائم ہے، گواہ کر کے اقرار کرتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں بلاشبہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ لیکن طیبی نے لکھا ہے کہ اس بارے میں اختلاف ہے ( کیونکہ جس طرح بعض روایتوں میں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس عورت کو معاف کردیا اور کوئی سزا نہیں دی اسی طرح ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس عورت کے قتل کئے جانے کا حکم صادر فرمایا چناچہ اس کو قتل کردیا گیا۔ پس ان دونوں طرح کی روایتوں کی درمیان تطبیق یہ ہے کہ شروع میں آنحضرت ﷺ نے اس عورت کو معاف کردیا تھا اور کوئی سزا نہیں دی تھی ( اس اعتبار سے بعض روایتوں میں معافی کا ذکر کیا گیا ہے) لیکن پھر بعد میں جبکہ آنحضرت ﷺ کے ساتھ اس زہر آلود بکری کو کھانے والوں میں سے ایک صحابی حضرت بشر ابن براء ابن معرور کا انتقال اس زہر آلود گوشت کھانے کے سبب ہوگیا۔ جنہوں نے آنحضرت ﷺ کے منع کرنے سے پہلے ہی گوشت کا ایک ٹکڑا اپنے حلق سے نیچے اتار لیا تھا تو آنحضرت ﷺ نے اس یہودی عورت کے قتل کا حکم صادر فرمایا چناچہ وہ عورت حضرت بشر ؓ کے قصاص میں قتل کردی گئی ( اور اسی وجہ سے بعض روایتوں میں اس عورت سے قتل کئے جانے اور سزا پانے کا ذکر ہے۔
Top