Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5831
وعن جابر قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا خطب استند إلى جذع نخلة من سواري المسجد فلما صنع له المنبر فاستوى عليه صاحت النخلة التي كان يخطب عندها حتى كادت تنشق فنزل النبي صلى الله عليه و سلم حتى أخذها فضمها إليه فجعلت تئن أنين الصبي الذي يسكت حتى استقرت قال بكت على ما كانت تسمع من الذكر . رواه البخاري
اسطوانہ حنانہ کا معجزہ
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب ( مسجد نبوی میں) خطبہ ارشاد فرماتے تو کھجور کے اس سوکھے تنے سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے تھے جو ایک ستون کے طور پر مسجد میں کھڑا تھا، پھر جب منبر تیار ہوگیا اور آنحضرت ﷺ خطبہ پڑھنے کے لئے اس ( منبر) پر کھڑے ہوئے تو کھجور کا وہ تنا جس سے ( منبر بننے سے پہلے) ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے چلانے لگا ( یعنی زور زور سے رونے لگا) اور قریب تھا کہ وہ ( آنحضرت ﷺ کے فراق کی اذیت کی شدت سے پھٹ جائے کہ نبی کریم ﷺ ( منبر سے) اترے اور اس کے پاس جا کر اس کو ( ہاتھوں سے پکڑا اور پھر ( اس کو تسلی کے لئے) اس کو گلے لگایا اس کے بعد تو اس ستون نے اس بچہ کی طرح رونا شروع کردیا جس کو ( مختلف حیلوں تدبیروں سے) چپ کرایا جاتا ہے ( اور وہ جلدی چپ نہیں ہوتا) آخر کار اس ستون کو قرار آگیا اور وہ چپ ہوگیا۔ پھر آنحضرت ﷺ نے ( اس ستون کے رونے کا سبب یہ) بیان فرمایا یہ ستون اس وجہ سے رویا کہ ( اللہ کا) جو ذکر سنتا تھا اس سے محروم ہوگیا ہے ( بخاری)
تشریح
آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں مسجد نبوی ﷺ کے ستون کھجور کے سوکھے تنوں کے تھے، چناچہ ابتدائی زمانہ میں جب کہ منبر شریف بن کر تیار نہیں ہوا تھا آنحضرت ﷺ خطبہ ارشاد فرماتے وقت انہی ستونوں سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے تھے، جب منبر تیار ہوگیا اور آپ ﷺ خطبہ دینے کے لئے اس ستون سے ٹیک لگا کر کھڑے ہونے کے بجائے منبر پر کھڑے ہوئے تو وہ ستون اپنی اس سعادت کی محرومی پر بلک بلک کر رونے لگا آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ذکر یعنی خطبہ کے وقت اس کو میرا جو قرب حاصل تھا اور نہایت قریب سے میرا جو خطبہ سنتا تھا اس سے محرومی نے اس کو رونے پر مجبور کردیا ہے اس واقعہ کے بعد سے اس ستون کو اسطوانہ حنانہ کہا جانے لگا۔ یہ حدیث جس میں اس ستون کے رونے کا ذکر ہے، جماعت صحابہ کرام کے اتنے متعدد طرف سے منقول ہے کہ اس کے بارے میں کوئی شک وشبہ ہی نہیں کیا جاسکتا اور بعض محدثین نے تو اس حدیث کو متواتر کہا ہے، یہ دراصل آنحضرت ﷺ کا ایک بڑا معجزہ تھا کہ کھجور کے سوکھے تنے جیسی بےجان چیز آنحضرت ﷺ کے قرب کی سعادت سے محرومی پر رونے لگی اور اس کے رونے کی آواز کو مسجد نبوی میں موجود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے کانوں سے سنا۔ حضرت حسن بصری (رح) کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ اس حدیث کو بیان کرتے تو بےاختیار رونے لگتے تھے اور کہا کرتے تھے لوگو! کھجور کی سوکھی ہوئی لکڑی آنحضرت ﷺ کے شوق و محبت میں روتی تھی تمہیں تو اس سے زیادہ آنحضرت ﷺ کی محبت اور شوق ملاقات میں بےقرار ہونا چاہئے۔ سنگے وگیا ہے کہ درد خاصیتے ہست زآد میی دان کہ درد معرفتی نیست
Top