مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5828
وعن جابر قا ل : قدم النبي صلى الله عليه و سلم من سفر فلما كان قرب المدينة هاجت ريح تكاد أن تدفن الراكب فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : بعثت هذه الريح لموت منافق . فقدم المدينة فإذا عظيم من المنافقين قد مات . رواه مسلم
آندھی دیکھ کر ایک منافق کے مر نے کی خبر دینے کا معجزہ
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ( ایک دن) نبی کریم ﷺ سفر سے واپس مدینہ تشریف لا رہے تھے کہ مدینہ کے قریب پہنچے تو سخت آندھی آئی اور سخت بھی اتنی کہ سوار کو زمین میں دفن کر دے ( یعنی اس آندھی کی شدت اور تیزی دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی سوار زمین پر قائم نہیں رہ سکے گا، طوفانی آندھی کا کوئی سخت جھونکا اڑا کرلے جائے گا اور کہیں ( دور نامعلوم جگہ پر ہلاک کر ڈالے گا) آنحضرت ﷺ نے ( اس موقع پر) فرمایا یہ آندھی ایک منافق کے مرنے پر بھیجی گئی ہے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ جب مدینہ میں داخل ہوئے تو معلوم ہوا کہ منافقوں کا ایک بڑا سردار مرگیا ہے۔ ( مسلم)

تشریح
بعض حضرات نے تو یہ بھی لکھا ہے کہ مرنے والے منافق کا نام رفاعہ بن درید تھا اور یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب آپ ﷺ غزوہ تبوک کے سفر سے واپس تشریف لا رہے تھے اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس منافق کا نام رافع تھا اور یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب آنحضرت ﷺ غزوہ بنی مصطلق سے واپس آرہے تھے۔ اس بڑے منافق کے مرنے پر اتنی سخت آندھی آنا دراصل اس وحشت و بدحالی اور آلودگی وپراگندگی کا قدرت کی طرف سے اظہار تھا جس سے منافق و بدکار مرتے وقت دوچار ہوتے ہیں اور یہ اس بات کی علامت تھی کہ آئندہ کی زندگی ( آخرت) میں بھی اس طرح کے لوگوں کو اسی حالت سے کہ جو سراسر کلف و پریشانی اور تباہی میں مبتلا کرنے والی ہے، دوچار ہونا ہوگا۔
Top