مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5813
وعن جابر قال : سرنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم حتى نزلنا واديا أفيح فذهب رسول الله صلى الله عليه و سلم يقضي حاجته فلم ير شيئا يستتر به وإذا شجرتين بشاطئ الوادي فانطلق رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى إحداهما فأخذ بغصن من أغصانها فقال انقادي علي بإذن الله فانقادت معه كالبعير المخشوش الذي يصانع قائده حتى أتى الشجرة الأخرى فأخذ بغصن من أغصانها فقال انقادي علي بإذن الله فانقادت معه كذلك حتى إذا كان بالمنصف مما بينهما قال التئما علي بإذن الله فالتأمتا فجلست أحدث نفسي فحانت مني لفتة فإذا أنا برسول الله صلى الله عليه و سلم مقبلا وإذا الشجرتين قد افترقتا فقامت كل واحدة منهما على ساق . رواه مسلم
درختوں کی اطاعت کا معجزہ
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ ایک جگہ پہنچ کر ایک وسیع و عریض میدان میں اترے اور کریم ﷺ قضائے حاجت کے لئے تشریف حاجت کے لئے بیٹھ سکتے، اچانک آپ ﷺ کی نظر دو درختوں پر پڑی جو میدان کے کنارہ پر کھڑے تھے، چناچہ رسول کریم ﷺ ان ایک درخت کے پاس پہنچے اور اس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا کہ اللہ کے حکم سے (اوٹ بننے کے لئے) میری اطاعت کر۔ یہ سنتے ہی وہ درخت آپ ﷺ کے سامنے زمین پر) اس طرح جھک گیا جیسے نکیل پڑا ہوا اونٹ ( اپنے ہانکنے والے کی اطاعت کرتا ہے) پھر آپ دوسرے درخت کے پاس پہنچے اور اس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا کہ اللہ کے حکم سے میری اطاعت کر، پہلے درخت کی طرح اس درخت نے فورا اطاعت کی (اور زمین پر جھک گیا) اس کے بعد آپ ﷺ نے ان دونوں درختوں کے درمیانی فاصلہ کے بیچوں پیچ پہنچ کر فرمایا کہ اب تم دونوں اللہ کے حکم سے ( ایک دوسرے کے قریب آکر) آپس میں اس طرح مل جاؤ کہ میں تمہارے نیچے چھپ جاؤں، چناچہ وہ دونوں درخت مل گئے ( اور آپ ﷺ ان دونوں درختوں کی اوٹ میں بیٹھ کر قضائے حاجت سے فارغ ہوئے۔ حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں (اس واقعہ کو دیکھ کر حیران تھا اور اس عجیب و غریب کرشمہ سے متعلق غور و فکر کرکے سوچ رہا تھا کہ اللہ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کے ذریعہ یہ کیسا معجزہ ظاہر کیا ہے، یا یہ کہ اس واقعہ سے الگ میں اپنی کسی گہری سوچ میں پڑا ہوا تھا، کہ اچانک میری نظر ایک طرف کو اٹھی تو رسول کریم ﷺ کو تشریف لاتے دیکھا اور پھر کیا دیکھتا ہوں کہ وہ دونوں درخت ایک دوسرے سے جدا ہو کر اپنی اپنی جگہ پر جا کھڑے ہوئے ہیں ( مسلم )
Top