مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5804
وعن جابر قا ل إنا يوم الخندق نحفر فعرضت كدية شديدة فجاؤوا النبي صلى الله عليه و سلم فقالوا : هذه كدية عرضت في الخندق فقال : أنا نازل ثم قام وبطنه معصوب بحجر ولبثنا ثلاثة أيام لانذوق ذوقا فأخذ النبي صلى الله عليه و سلم المعول فضرب فعاد كثيبا أهيل فانكفأت إلى امرأتي فقلت : هل عندك شيء ؟ فإني رأيت بالنبي صلى الله عليه و سلم خمصا شديدا فأخرجت جرابا فيه صاع من شعير ولنا بهمة داجن فذبحتها وطحنت الشعير حتى جعلنا اللحم في البرمة ثم جئت النبي صلى الله عليه و سلم فساررته فقلت : يا رسول الله ؟ ذبحنا بهيمة لنا وطحنت صاعا من شعير فتعال أنت ونفر معك فصاح النبي صلى الله عليه و سلم : يا أهل الخندق إن جابرا صنع سورا فحي هلا بكم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا تنزلن برمتكم ولا تخبزن عجينكم حتى أجيء . وجاء فأخرجت له عجينا فبصق فيه وبارك ثم عمد إلى برمتنا فبصق وبارك ثم قال ادعي خابزة فلتخبز معي واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها وهم ألف فأقسم بالله لأكلوا حتى تركوه وانحرفوا وإن برمتنا لتغط كما هي وإن عجيننا ليخبز كما هو . متفق عليه
غزوہ احزاب میں کھانے کا معجزہ
اور جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ( یعنی صحابہ) خندق کے دن ( یعنی عزوہ احزاب کے موقع پر دشمنوں سے بچاؤ کے لئے مدینہ کے گرد) خندق کھود رہے تھے کہ سخت پتھر نکل آیا ( جو کسی طرح ٹوٹ نہیں رہا تھا) صحابہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ کھدائی کی جگھ ایک سخت پتھر نکل آیا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں خود ( خندق میں) اتر کر دیکھوں گا، چناچہ آپ ﷺ فورا اٹھ کھڑے ہوائے اس وقت ( شدت بھوک سے) آپ ﷺ کے شکم مبارک پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ اور ہم سبھی لوگ تین دن سے اس حال میں تھے کہ ہم نے کچھ نہیں کھایا تھا کوئی چیز چکھی تک نہیں تھی، آنحضرت ﷺ نے کدال ہاتھ میں لیا اور ( خندق میں اتر) کر پتھر پر ایسی ضرب لگائی کہ وہ سخت پتھر ریت کی مانند ( ذرہ ذرہ ہوگیا) بکھر گیا۔ حضرت جابر کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں وہاں سے اپنے گھر آیا اور اپنی بیوی ( سہیلہ بنت معود انصاری سے) پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ( کھانے کی کوئی) چیز ہے؟ میں نے رسول کریم ﷺ پر بھوک کا شدید اثر دیکھا ہے ( یہ سن کر) میری بیوی نے تھیلا نکال کردیا جس میں تقریبا سیر جو تھے اور ہمارے ہاں بکری کا ( دنبہ اور یا گھر کی پلی ہوئی پھیڑکا) ایک چھوٹا سا بچہ تھا، میں نے اس بچہ کو ذبح کیا اور میری بیوی نے آٹا پیسا اور پھر ہم نے گوت کو ہانڈی میں ڈال کر ( چولہے پر) چڑھا دیا پھر میں نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچا اور آپ ﷺ سے چپکے سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ہم نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا ہے اور میری بیوی نے تقریبا ساڑھے تین سیر جو پیسے ہیں ( اس طرح کچھ لوگوں کے لئے میں نے کھانا تیار کرا لیا ہے) اب آپ ﷺ چند لوگوں کے ساتھ تشریف لے چلے۔ یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے بآواز بلند اعلان کیا کہ خندق والو! چلو، جابر نے تمہاری ضیافت کے لئے کھانا تیار کیا ہے، جلدی چلو۔ پھر آپ ﷺ نے ( مجھ سے) فرمایا کہ تم جا کر کھانے کا انتظام کرو لیکن، اپنی ہانڈی چولہے سے نہ اتارنا اور نہ آٹا پکانا جب تک میں نہ آجاؤں۔ پھر آپ ﷺ ( اپنے تمام ساتھیوں سمیت میرے ہاں، تشریف لائے، میں نے گندھا ہوا آٹا آپ ﷺ کے سامنے لا کر رکھ دیا، آپ ﷺ نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈال کر برکت کی دعا فرمائی پھر ہانڈی کی طرف بڑھے اور اس میں لعاب ڈال کر برکت کی دعا فرمائی اس کے بعد آپ ﷺ نے ( میری بیوی کے بارے میں) فرمایا کہ روٹی پکانے والی کو بلاؤ تاکہ وہ تمہارے ساتھ روٹی پکا کردیتی رہے اور چمچے سے ہانڈی میں سالن نکالتے رہو لیکن ہانڈی کو چولہے پر رہنے دینا۔ حضرت جابر کہتے ہیں کہ اس وقت خندق والے ایک ہزار آدمی تھے ( جو تین دن سے بھوکے تھے) اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے ( اس کھانے میں سے خوب شکم سیر ہو کر) کھایا لیکن کھانا ( جوں کا توں) بچارہا، جب وہ سب لوگ واپس ہوئے تو ہانڈی اسی طرح چولہے پر پک رہی تھی جیسی کہ پہلے تھی اور آٹا اسی طرح پکایا جارہا تھا جیسا کہ وہ شروع میں تھا۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث میں لفظ سور جس کا ترجمہ ضیافت کا کھانا، کیا گیا ہے، دراصل فارسی کا لفظ ہے، جو آنحضرت کی زبان مبارک پر جاری ہوا، یہ لفظ اہل فارس کی اصطلاح میں شادی کے کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے کہ اس لفظ کے علاوہ فارسی کے اور بھی کئی الفاظ مختلف مواقع پر آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے۔ کھانے کی اس مقدار نے جو چند ہی آدمیوں کے لئے کافی ہوسکتی تھی نہ صرف یہ کہ ایک ہزار آدمیوں کا شکم سیر کرا دیا بلکہ جوں کا توں بچ بھی گیا دراصل اس ذات گرامی کی برکت کا طفیل تھا جو تمام برکتوں کی منبع ومخزن ہے اور تمام ذات کائنات بلکہ زمین وآمان ان ہی کی برکتوں سے معمور ہیں، ﷺ۔ اس طرح کے بیشمار معجزات یعنی کھانے کی قلیل مقدار کا بڑھ جانا انگلیوں سے پانی کا ابل پڑنا اور ذرا سے پانی کا بہت ہوجانا، کھانے سے تسبیح کی آواز آنا، کھجور کے درخت کے تنہ کا آو زاری کرنا، وغیرہ وغیرہ ایسے واقعات ہیں جو احادیث اور تاریخ وسیر کی کتابوں میں کثرت سے مذکور ہیں اور ان سے متعلق روایتیں حد تواتر کو پہنچتی ہوئی ہیں جن سے علم قطعی حاصل ہوتا ہے، ان معجزات کو جو آنحضرت ﷺ کی نبوت و رسالت کی دلیل ہیں، مختلف محقق علماء نے بڑی کاوش و محنت کر کے اپنی کتابوں میں جمع کیا ہے، اس سلسلہ میں زیادہ عمدہ کتاب امام بیہقی کی دلائل النبوۃ کو مانا گیا ہے۔
Top