Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5792 - 5871)
Select Hadith
5792
5793
5794
5795
5796
5797
5798
5799
5800
5801
5802
5803
5804
5805
5806
5807
5808
5809
5810
5811
5812
5813
5814
5815
5816
5817
5818
5819
5820
5821
5822
5823
5824
5825
5826
5827
5828
5829
5830
5831
5832
5833
5834
5835
5836
5837
5838
5839
5840
5841
5842
5843
5844
5845
5846
5847
5848
5849
5850
5851
5852
5853
5854
5855
5856
5857
5858
5859
5860
5861
5862
5863
5864
5865
5866
5867
5868
5869
5870
5871
مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 1776
عن جابر بن عتيك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : سيأتيكم ركيب مبغضون فإذا جاؤكم فرحبوا بهم وخلوا بينهم وبين ما يبتغون فإن عدلوا فلأنفسهم وإن ظلموا فعليهم وأرضوهم فإن تمام زكاتكم رضاهم وليدعوا لكم . رواه أبو داود
عاملین کو خوش رکھو
حضرت جابر بن عتیک ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس ایک چھوٹا سا قافلہ آئے گا (یعنی زکوٰۃ وصول کرنے کے عامل آئیں گے) جو مبغوض ہوں گے (یعن طبعی طور پر تم ان سے متنفر ہوں گے کیونکہ وہ ان کا مال لینے آئیں گے) لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم انہیں مرحبا کہو اور ان کی خدمت میں زکوٰۃ کا مال حاضر کردو گویا ان کے اور ان کی طلب کردہ چیز یعنی زکوٰۃ کے درمیان کوئی چیز حائل و مانع نہ رکھو۔ لہٰذا اگر وہ زکوٰۃ لینے کے بارے میں عدل سے کام لیں گے تو یہ اپنے لئے کریں گے کہ عدل کا ثواب پائیں گے اور اگر ظلم کا معاملہ کریں گے تو اس کا وبال ان پر ہوگا تم تو زکوٰۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو اور جان لو کہ تمہاری طرف سے پوری زکوٰۃ کی ادائیگی ہی ان کی رضا مندی ہے نیز حائل وصول کرنے والے کو چاہئے کہ وہ تمہارے لئے دعا کرے۔ ( ابوداؤد )
تشریح
وان ظلموا اور اگر ظلم کا معاملہ کریں گے۔ کا مطلب یہ ہے کہ زکوٰۃ وصول کرنے کے معاملہ میں اگرچہ تم اپنے گمان و طبیعت کے مطابق یہی کیوں نہ جانو کہ عامل تمہارے ساتھ ظلم کر رہا ہے پھر بھی ان کو راضی کرو۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر بفرض محال وہ ظلم بھی کریں تو تم ان کی رضا کا پھر بھی خیال کرو، اس صورت میں کہا جائے گا کہ آپ ﷺ نے یہ جملہ بطور مبالغہ کے ارشاد فرمایا ہے تاکہ یہ بات واضح ہوجائے کہ عامل کو راضی کرنے کی کتنی اہمیت ہے، ورنہ ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص حقیقۃً اور واقعۃً ظلم ہی کرے تو اس کو راضی کرنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے۔ وارضوھم کا مطلب جیسا کہ خود حدیث میں بیان کیا گیا ہے یہ ہے کہ تم زکوٰۃ وصول کرنے والوں کو خوش و راضی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑو بایں طور کہ زکوٰۃ کا جو مال تم پر شرعی طور پر واجب ہے اس کی ادائیگی میں خیانت اور کوتاہی کا معاملہ نہ کرو بلکہ انہیں پوری زکوٰۃ ادا کرو۔ اگرچہ ادائیگی زکوٰۃ کا اصل فریضہ مال ادا کرتے ہی پورا ہوجاتا ہے پھر بھی زکوٰۃ وصول کرنے والے کو خوش کرنا ادائیگی زکوٰۃ کا جزو کمال ہے لہٰذا اس بارے میں بھی احتیاط رکھنے کی ضرورت ہے۔ جو شخص زکوٰۃ وصول کرنے جائے اس کے لئے مستحب ہے کہ وہ زکوٰۃ دینے والے کے حق میں رحمت و برکت اور خیر و بھلائی کی دعا کرے۔
Top