مشکوٰۃ المصابیح - کسب اور طلب حلال کا بیان - حدیث نمبر 5196
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إنكم محشورون حفاة عراة غرلا ثم قرأ ( كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين ) وأول من يكسى يوم القيامة إبراهيم وإن ناسا من أصحابي يؤخذ بهم ذات الشمال فأقول أصيحابي أصيحابي فيقول إنهم لن يزالوا مرتدين على أعقابهم مذ فارقتهم . فأقول كما قال العبد الصالح ( وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم ) إلى قوله ( العزيز الحكيم ) . متفق عليه . ( متفق عليه )
جھوٹی قسمیں کھاکرتجارت بڑھانے والے کے لئے وعید
حضرت ابوذر نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا تین شخص ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو ان سے مہربانی و عنایت کا کلام کرے گا نہ بنظر رحمت و عنایت ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا اور ان تینوں کے لئے درد ناک عذاب ہے ابوذر نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ خیروبھلائی سے محروم اور اس ٹوٹے میں رہنے والے وہ کون شخص ہیں آپ ﷺ نے فرمایا ایک تو پائنچے لٹکانے والا دوسرا کسی کو کوئی چیز دے کر احسان جتانے والا اور تیسرا جھوٹی قسمیں کھا کر اپنی تجارت بڑھانیوالا (مسلم)

تشریح
پائنچے لٹکانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو ازراہ تکبر ٹخنوں سے نیچاپا جامہ پہنتا ہے چناچہ اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو ٹخنوں سے نیچا کرتہ پہنے۔ احسان جتانے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کر کے مثلا کسی کو کوئی چیز دے کر یا کسی کے ساتھ ہمدردی کا کوئی معاملہ کر کے اسے زبان پر لایا جائے چناچہ جو شخص کسی کے ساتھ ہمدری واعانت کا کوئی معاملہ کر کے پھر اس پر احسان جتاتا ہے تو وہ ثواب سے محروم رہتا ہے۔ جھوٹی قسمیں کھا کر تجارت بڑھانے والے سے مراد وہ تاجر ہے جو زیادہ نفع حاصل کرنے کے لئے یا اپنا مال تجارت بڑھانے کے لئے جھوٹی قسمیں کھائے مثلا اس نے کوئی چیز نوے روپے میں خریدی ہو مگر اپنے خریدار سے اس کی زیادہ قیمت وصول کرنے کے لئے یا اس کی مالیت بڑھانے کے لئے جھوٹی قسم کھا کر کہے کہ اللہ کی قسم میں نے یہ چیز سو روپے میں خریدی ہے۔
Top