مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں نرمی کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2844
وعن أبي قتادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إياكم وكثرة الحلف في البيع فإنه ينفق ثم يمحق . رواه مسلم
خرید وفروخت میں زیدہ قسم نہ کھاؤ
حضرت ابوقتادہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنی تجارتی زندگی میں زیادہ قسمیں کھانے سے پرہیز کرو کیونکہ تجارتی معاملات میں زیادہ قسمیں کھانا پہلے تو کاروبار کو رواج دیتا ہے مگر پھر برکت کو کھو دیتا ہے۔ (مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگرچہ تجارتی معاملات میں زیادہ قسمیں کھانے کی وجہ سے وقتی طور پر کاروبار میں وسعت ہوتی ہے بایں طور کہ لوگ قسم پر اعتبار کر کے زیادہ خریداری کی طرف مائل ہوتے ہیں لیکن انجام رزیدہ قسمیں کاروبار میں خیروبرکت کو ختم کردیتی ہیں کیونکہ جس شخص کو زیادہ قسمیں کھانے کی عادت ہوگی اس سے جھوٹی قسموں کا بھی صدور ہونے لگے گا جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک تو باطنی طور پر اس کی تجارت سے خیروبرکت کی روح نکل جائے گی دوسرے اس کا اعتبار آہستہ آہستہ اٹھنے لگے گا اور لوگ اس سے لین دین کرنے میں تامل کرنے لگیں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ یہ فرماتے تھے کہ قسم شروع میں تو مال و اسباب میں منفعت کا سبب بنتی ہے لیکن انجام کار برکت کے خاتمے کا سبب بن جاتی ہے۔ تشریح قسم سے مراد قسم کی کثرت و زیادتی بھی ہوسکتی ہے اور جھوٹی قسم بھی مراد لی جاسکتی ہے حاصل یہ کہ اگر کوئی شخص زیادہ قسمیں کھاتا ہے اگرچہ وہ قسمیں سچی ہوتی ہوں یا جھوٹی قسم کھاتا ہے تو اس کی وجہ سے شروع میں اور وقتی طور پر اس کے مال و اسباب میں وسعت و زیادتی ہوجاتی ہے کہ لوگ اس کی قسم پر اعتبار کر کے اس سے لین دین کثرت سے کرتے ہیں لیکن آخر کار یہی چیز اس کے مال واساب میں برکت ختم ہوجانے کا سبب بن جاتی ہے بایں طور کہ یا تو اس کا مال و اسباب تلف ہوجاتا ہے یا وہ ایسی جگہ خرچ ہوجاتا ہے جس کا کوئی فائدہ نہ تو اسے دنیا میں حاصل ہوتا ہے اور نہ اخروی طور پر اسے کچھ اجروثواب ملتا ہے۔
Top