مشکوٰۃ المصابیح - کسب اور طلب حلال کا بیان - حدیث نمبر 5203
وعنه قال دخل رجل على أهله فلما رأى ما بهم من الحاجة خرج إلى البرية فلما رأت امرأته قامت إلى الرحى فوضعتها وإلى التنور فسجرته ثم قالت اللهم ارزقنا فنظرت فإذا الجفنة قد امتلأت . قال وذهبت إلى التنور فوجدته ممتلئا . قال فرجع الزوج قال أصبتم بعدي شيئا ؟ قالت امرأته نعم من ربنا وقام إلى الرحى فذكر ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال أما إنه لو لم يرفعها لم تزل تدور إلى يوم القيامة . رواه أحمد .
صبر وتوکل سے متعلق ایک حیرت انگیز واقعہ
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص کا واقعہ کہ وہ ایک دن اپنے گھر والوں کے پاس آیا یعنی کہیں باہر سے آ کر گھر میں داخل ہوا تو اس نے گھر والوں پر محتاجگی اور فاقہ وفقر کے آثار دیکھے، وہ یہ دیکھ کر اپنے اللہ کے حضور اپنی حاجات پیش کرنے اور یکسوئی کے ساتھ اس کی بارگاہ میں عرض ومناجات کرنے کے لئے جنگل کی طرف چلا گیا، ادھر جب اس کی بیوی نے یہ دیکھا کہ شوہر کے پاس کچھ نہیں ہے اور وہ شرم کی وجہ سے گھر سے باہر چلا گیا ہے تو وہ اٹھی اور چکی کے پاس گئی، چکی کو اس نے اپنے آگے رکھا یا اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ نیچے کے پاٹ پر رکھا اور یا یہ معنی ہیں کہ اس نے اس امید میں چکی کو صاف کیا اور تیار کر کے رکھ دیا کہ شوہر باہر سے آئے گا تو کچھ لے کر آئے گا اس کو پیس کر روٹی پکا لوں گی پھر وہ تنور کے پاس گئی اور اس کو گرم کیا، اس کے بعد اللہ سے یہ دعا کی۔ الٰہی! ہم تیرے محتاج ہیں، تیرے غیر سے ہم نے اپنی امید منقطع کرلی ہے، تو خیرالرازقین ہے اپنے پاس سے ہمیں رزق عطا فرما۔ پھر جو اس نے نظر اٹھائی تو کیا دیکھتی ہے کہ چکی کا گرانڈ آٹے سے بھرا ہوا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد جب وہ آٹا گوندھ کر تنور کے پاس گئی تاکہ اس میں روٹیا لگائے تو تنور کو روٹیوں سے بھرا ہوا پایا یعنی اللہ کی قدرت نے یہ کرشمہ دکھایا کہ خود بخود اس آٹے کی روٹیاں بن کر تنور میں جا لگیں یا یہ کہ آٹا تو اپنی جگہ چکی کے گرانڈ میں پڑا رہا اور تنور میں غیب سے روٹیاں نمودار ہوگئیں راوی کہتے ہیں کہ کچھ دیر بعد جب خاوند بارگارہ رب العزت میں عرض ومناجات اور دعا سے فارغ ہو کر گھر آیا تو بیوی سے پوچھا کہ کیا میرے جانے کے بعد تمہیں کہیں سے کچھ غلہ وغیرہ مل گیا تھا کہ تم نے یہ روٹیاں تیار کر رکھی ہیں؟ بیوی نے کہا ہاں یہ ہمیں اللہ کی طرف سے ملا ہے (یعنی یہ عام طریقہ کے مطابق کسی انسان نے ہمیں نہیں دیا ہے بلکہ یہ رزق محض غیب سے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے) خاوند نے یہ سنا تو اس کو بہت تعجب ہوا اور وہ اٹھ کرچکی کے پاس گیا اور چکی کو اٹھایا تاکہ اس کا کرشمہ دیکھے) پھر جب اس واقعہ کا ذکر نبی کریم ﷺ کے سامنے کیا گیا تو آپ ﷺ نے پورا قصہ سن کر فرمایا جان لو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگر وہ شخص اس چکی کو اٹھا نہ لیتا تو وہ چکی مسلسل قیامت کے دن تک گردش میں رہتی اور اس سے آٹا نکلتا رہتا۔ (احمد)

تشریح
مذکورہ واقعہ کی صورت میں اللہ کی قدرت کا جو کرشمہ ظاہر ہوا وہ درحقیقت، فقر وفاقہ پر صبر اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل اعتماد و توکل کرنے کا نتیجہ تھا۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ کسی پچھلی امت کے کسی شخص کا نہیں ہے بلکہ امت محمدی کے ایک فرد کا ہی ہے اور آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں پیش آیا تھا۔
Top