مشکوٰۃ المصابیح - کسب اور طلب حلال کا بیان - حدیث نمبر 5198
أبي ذر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إني لأعلم آية لو أخذ الناس بها لكفتهم ( من يتق الله يجعل له مخرجاويرزقه من حيث لا يحتسب ) رواه أحمد وابن ماجه والدارمي .
تقویٰ وپرہیز گاری اور رزق
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ بلاشبہ میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ محض اسی آیت پر عمل کریں تو ان کے حق میں وہی ایک آیت کافی ہوجائے اور ان کو دیگر وظائف واوراد کی ضرورت نہ رہے وہ آیت یہ ہے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لا یحتسب الایۃ۔ یعنی جو شخص اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے لئے دنیا اور آخرت کے غموں سے نجات کا راستہ پیدا کردیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے تعب ومشقت اور فکروتردد کئے بغیر روزی دیتا ہے جہان وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ (ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
پوری آیت کہ جس کی طرف حضور ﷺ نے اشارہ فرمایا یوں ہے۔ آیت (وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّه مَخْرَجًا۔ وَّيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُه اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِه قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا۔ ) 65۔ الطلاق 3-2)۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے لئے نجات کا راستہ پیدا کردیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا اور جو شخص اپنے امور و معاملات میں اللہ پر توکل و اعتماد کرے تو وہ دونوں جہاں میں اس کے لئے کافی ہے بیشک اللہ تعالیٰ اپنی مرد کو پہنچنے والا ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے لئے اندازہ مقرر کیا ہے۔ پس آیت (ومن یتق اللہ سے حیث لایحتسب تک میں تو اس طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے دنیا وآخرت کے اس کے ان تمام امور و معاملات میں کافی ہوجاتا ہے جن سے وہ ڈرتا ہے اور جو اس کے نزدیک ناپسندیدہ ہوتے ہیں بایں طور کہ اس کو ایسی تمام چیزوں سے محفوظ ومامون رکھا جاتا ہے۔ اور ومن یتوکل علی اللہ سے اس طرف اشارہ مقصود ہے کہ وہ شخص اگر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ و اعتماد کر کے دنیا وآخرت کی نعمتوں کا طلبگار ومتلاشی ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے کافی ہوجاتا ہے بایں طور کہ اس کو وہ نعمتیں عطا فرماتا ہے۔ ان اللہ بالغ امرہ بیشک اللہ تعالیٰ اپنی مراد کو پہنچنے والا ہے سے مراد یہ ہے کہ وہ قادر مطلق اپنے احکام اور فیصلوں کو جاری اور نافذ کرنے والا ہے، یعنی اس کو ہر طرح کا حکم و فیصلہ جاری کرنے کے کلی اختیار بھی حاصل ہے اور وہ اپنے ہر حکم و فیصلہ کو نافذ کرنے کی پوری طاقت وقدرت بھی رکھتا ہے، کیونکہ جب یہ جان لیا گیا کہ از قسم رزق اور اس کے مانند ہر چیز تقدیر الٰہی اور توفیق الٰہی ہی سے تعلق رکھتی ہے کہ انسان جس چیز کی بھی خواہش وطلب رکھتا ہے وہ اس کے حکم و فیصلہ کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی، تو اس کے علاوہ اور کوئی چارہ کار نہیں رہ جاتا کہ انسان قضا و قدر کے آگے سر تسلیم خم رکھے اور اللہ تعالیٰ ہی کی ذات پر توکل و اعتماد کرے۔
Top