مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 5042
وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أوحى الله عز وجل إلى جبريل عليه السلام أن اقلب مدينة كذا وكذا بأهلها قال يارب إن فيهم عبدك فلانا لم يعصك طرفة عين . قال فقال اقلبها عليه وعليهم فإن وجهه لم يتمعر في ساعة قط
بروں کے ساتھ، اچھے بھی عذاب میں کیوں مبتلا کیے جاتے ہیں؟
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ فلاں شہر کو جہاں کے حالات اس اس طرح کے ہیں، باشندوں سمیت الٹ دو، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا میرے پروردگار! اس شہر میں تیرا وہ فلاں بندہ بھی ہے جس نے ایک لمحہ کے لئے کبھی تیری نافرمانی نہیں کی ہے؟ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ (جب جبرائیل (علیہ السلام) نے یہ کہا تو) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم اس شہر کو سارے باشندوں پر بھی اور اس شخص پر بھی الٹ دو کیونکہ میری خوشنودی اور میرے دین کی محبت میں اس شخص کے چہرہ کا رنگ (شہر والوں کے گناہوں کو دیکھ) ایک ساعت کے لئے بھی نہیں بدلا۔

تشریح
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا حاصل تھا کہ بیشک میرے اس بندے نے کبھی بھی میری نافرمانی نہیں کی اور وہ ایک لمحہ بھی برائی کی راہ پر نہ چلا مگر اس کا یہ جرم ہی کیا کم ہے کہ لوگ اس کے سامنے گناہ کرتے رہے اور وہ اطمینان کے ساتھ ان کو دیکھتا رہا برائی پھیلتی رہی اور لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے رہے مگر ان برائیوں اور نافرمانی کرنے والوں کو دیکھ کر اس کے چہرہ پر کبھی بھی اس طرح کے آثار پیدا نہیں ہوئے جن سے یہ معلوم ہو کہ اس کے دل میں برائیوں اور برائیوں کے مرتکبین کے خلاف غیظ وغضب اور نفرت و عداوت کا کوئی جذبہ ہے، لہٰذا شہر کے اور باشندوں کے ساتھ وہ شخص بھی ہلاکت و بربادی کا مستوجب ہے۔ ایک ساعت کے الفاظ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اگر وہ شخص اپنی پوری زندگی میں ایک مرتبہ بھی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے برائیوں اور برائیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف غصہ ونفرت کا اظہار کردیتا ہے تو اس کی زندگی کے باقی حصے میں اس کی اس تقصیر سے درگزر کردیا جاتا۔
Top