مشکوٰۃ المصابیح - توکل اور صبر کا بیان - حدیث نمبر 5030
عن حذيفة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال والذي نفسي بيده لتأمرن بالمعروف ولتنهون عن المنكر أو ليوشكن الله أن يبعث عليكم عذابا من عنده ثم لتدعنه ولا يستجاب لكم . رواه الترمذي
امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ نہ انجام دینے پر عذاب خداوندی
حضرت حذیفہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم یقیناً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دو گے یا عنقریب اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب نازل کرے گا پھر تم اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرو گے تو تمہاری دعا قبول نہیں کی جائے گی۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے۔

تشریح
حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ دونوں باتوں میں سے ایک بات ضروری ہوگی یا تو تم امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضۃ انجام دیتے رہو گے اور یا اگر تم اس فریضہ کی انجام دہی سے غافل رہے تو اللہ تعالیٰ مختلف طرح کی سختیوں اور مصائب کی صورت میں تم پر اپنا عذاب نازل کرے گا اور اس وقت تم ان سختیوں اور مصائب کے دفعیہ کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگوگے تو تمہاری دعا قبول نہیں کی جائے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ دوسرے عذاب اور مصائب دعا کی برکت سے ٹلنے کا احتمال رکھتے ہیں لیکن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ترک پر اللہ کی طرف سے جو آفات وبلائیں نازل ہوتی ہیں وہ دعا کے ذریعہ بھی ٹلنے کا احتمال نہیں رکھتیں کیونکہ ان کے دفعیہ کے لئے کی جانے والی دعا قبول نہیں ہوتی۔ بزار (رح) نے اور طبرانی (رح) نے کتاب اوسط میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے یہ الفاظ نقل کئے ہیں کہ (حضور ﷺ نے فرمایا دو باتوں میں سے ایک بات کا ہونا ضروری ہے یعنی یا تو) تم یقینا امر بالمعروف بھی کرو گے اور یقینا نہی عن المنکر کا فریضہ بھی انجام دو گے، یا ان دونوں فریضوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں یقینا اللہ تعالیٰ تم پر تمہارے برے لوگوں کو مسلط کردے گا اور پھر جو تمہارے نیک لوگ (ان برے لوگوں کے فتنہ و فساد اور ظلم وجور کے دفعیہ کے لئے) دعا کریں گے، مگر ان کی دعاء قبول نہیں کی جائے گی۔
Top