مشکوٰۃ المصابیح - ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5273
وعن عائشة قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن أول ما يكفأ قال زيد بن يحيى الراوي يعني الإسلام كما يكفأ الإناء يعني الخمر . قيل فكيف يا رسول الله وقد بين الله فيها مابين ؟ قال يسمونها بغير اسمها فيستحلونها . رواه الدارمي .
شراب کے بارے میں ایک پیشگوئی
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے جس کام کو اوندھا کردیا جائے گا حدیث کے راوی حضرت زید بن یحییٰ ؓ نے وضاحت کی کہ یعنی اسلام میں سب سے پہلے جس کام کو اوندھا کردیا جائے گا جیسے برتن اوندھا کردیا جاتا ہے وہ شراب ہوگی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! یہ کیونکر ہوگا جب شراب کے متعلق اللہ کے وہ احکام بیان ہوچکے ہیں جو سب پر ظاہر بھی ہوگئے ہیں؟ یعنی جب شراب کی حرمت نازل ہوچکی ہے اور نہایت سختی کے ساتھ مسلمانوں کو اس چیز سے اجتناب کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس حرمت اجتناب کا یہ حکم اتنا واضح، اتنا عام اور اس قدر تاکید کے ساتھ ہے کہ سب مسلمان اس سے واقف وآگاہ ہوگئے ہیں تو پھر ایسا کس طرح ہوگا کہ اس کا حکم بدل دیا جائے گا اور وہ مسلمانوں کو اسلام کی مخالفت کی راہ پر لے جائے گی؟ حضور ﷺ نے فرمایا۔ لوگ حیلوں اور بہانوں کے ذریعہ اس کو پینا شروع کردیں گے اور طریقہ یہ اختیار کریں گے کہ اس کا نام بدل دیں گے اور اس کو حلال قرار دے لیں گے۔ (دارمی)

تشریح
مایکفأ اصل میں لفظ کفاء کا صیغہ مجہول ہے، جس کے معنی ہیں برتن وغیرہ کو اوندھا دینا الٹ دینا تاکہ اس میں پانی وغیرہ جو بھی چیز ہو وہ گرجائے۔ یعنی الاسلام کے الفاظ حدیث کے ایک راوی زید نے بیان کئے ہیں اور ان میں بھی الاسلام سے پہلے فی کا لفظ تھا جو راوی سے ساقط ہوگیا ہے۔ کسی مجلس یا خطبہ میں حضور ﷺ شراب کا ذکر اور اس کا حکم بیان فرما رہے تھے کہ آپ ﷺ نے اس اثنا میں اول مایکفاء ارشاد فرمایا چناچہ راوی نے اس ارشاد کو واضح کرنے کے لئے اس جملہ کی خبر، جو محذوف تھی اپنے الفاظ الخمر کے ذریعہ بیان کی پس یعنی الخمر کا لفظ بھی راوی کا ہے جو یہ مراد بیان کرتا ہے کہ اسلام میں جس چیز کو سب سے پہلے الٹ دیا جائے گا وہ شراب ہے۔ بہرحال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جب آخر زمانہ میں مسلمانوں کی دینی زندگی میں بہت الٹ پھیر ہوجائے گا اور مذہب کے ساتھ ان کا تعلق کمزور ہوجائے گا تو اس وقت حرام و ناجائز چیزوں میں سے سب سے پہلے جس چیز کا کھلم کھلا ارتکاب ہوگا اور اسلام کے احکام میں سے سب سے پہلے جس حکم کو ساقط کردیا جائے گا وہ شراب اور اس کا حکم ہے کہ لوگ نہ صرف شراب نوشی اختیار کریں گے بلکہ مختلف حیلوں بہانوں اور تاویلوں کے ذریعہ اس کو حلال و جائز قرار دینے کی سعی بھی کریں گے، مثلا اس کا نام بدل کر کسی ایسے مشروب کے نام پر رکھ دیں گے جس کا پینا جائز ہے جب کہ حقیقت میں وہ شراب ہوگی، یا اس کو کسی دوسرے اجزاء جیسے شہد اور چاول وغیرہ کے ساتھ بنائیں گے اور کہیں گے کہ اسلام میں جس چیز کو خمر یعنی شراب کہا گیا ہے اور جس کا پینا حرام ہے وہ انگور کا پانی ہے کہ اس سے نشہ پیدا ہوتا ہے اور یہ مشروب چونکہ انگور سے نہیں بنایا گیا ہے اس لئے اس کو پینا حرام نہیں ہے، حالانکہ وہ نہیں جانیں گے کہ جو بھی چیز نشہ پیدا کرنے والی ہے وہ حرام ہے اور خمر کے حکم میں ہے۔ اور اس کو حلال قرار دے لیں گے کی دو صورتیں ہوں گی، ایک تو یہ کہ وہ لوگ واقعتا اس کو حلال جانیں گے۔ اس صورت میں وہ کافر ہوجائیں گے کیونکہ شریعت نے جس چیز کو وضاحت کے ساتھ حرام قرار دیا ہے اس کو حلال جاننا کفر ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اس کو واقعتا حلال قرار نہیں دیں گے بلکہ اس کو اسی طرح کھلم کھلا پئیں گے اور یہ ظاہر کریں گے کہ گویا ہم حلال چیز پیتے ہیں۔ اس صورت میں ان پر کفر کا نہیں بلکہ فسق کا حکم لگے گا۔
Top