Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3418 - 3590)
Select Hadith
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
3426
3427
3428
3429
3430
3431
3432
3433
3434
3435
3436
3437
3438
3439
3440
3441
3442
3443
3444
3445
3446
3447
3448
3449
3450
3451
3452
3453
3454
3455
3456
3457
3458
3459
3460
3461
3462
3463
3464
3465
3466
3467
3468
3469
3470
3471
3472
3473
3474
3475
3476
3477
3478
3479
3480
3481
3482
3483
3484
3485
3486
3487
3488
3489
3490
3491
3492
3493
3494
3495
3496
3497
3498
3499
3500
3501
3502
3503
3504
3505
3506
3507
3508
3509
3510
3511
3512
3513
3514
3515
3516
3517
3518
3519
3520
3521
3522
3523
3524
3525
3526
3527
3528
3529
3530
3531
3532
3533
3534
3535
3536
3537
3538
3539
3540
3541
3542
3543
3544
3545
3546
3547
3548
3549
3550
3551
3552
3553
3554
3555
3556
3557
3558
3559
3560
3561
3562
3563
3563
3564
3564
3565
3566
3567
3568
3569
3570
3571
3572
3573
3574
3575
3576
3577
3578
3579
3580
3581
3582
3583
3584
3585
3586
3587
3588
3589
3590
مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21869
عن أبي موسى قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أمتي هذه أمة مرحومة ليس عليها عذاب في الآخرة عذابها في الدنيا الفتن والزلازل والقتل . رواه أبو داود .
امت محمدیہ کی فضیلت
حضرت ابوموسیٰ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ میری یہ امت امت مرحومہ ہے (یعنی دوسری امتوں کی بہ نسبت میری امت کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت زیادہ ہے کیونکہ ان کے نبی کی شان بھی رحمۃ للعالمین ہے) اس امت پر آخرت میں عذاب نہیں ہوگا اور دنیا میں اس کا عذاب، فتنے زلزلے اور ناحق قتل ہے۔ (ابوداؤد)
تشریح
آخرت میں عذاب نہیں ہوگا کا مطلب یہ ہے کہ آخرت میں دائمی عذاب یا سخت عذاب جو کفار و مشرکوں کے لئے ہے اس امت پر نہیں ہوگا بلکہ اس کا عذاب یہ ہے کہ جو لوگ برے اعمال کرتے ہیں اور دین و شریعت کے راستہ پر نہیں چلتے ان کو سزا کے طور پر اس دنیا میں مختلف فتنوں، آفتوں امراض اور طرح طرح کے مصائب وآلام میں مبتلا کردیا جاتا ہے۔ یہ بات اس آیت کریمہ (مَنْ يَّعْمَلْ سُوْ ءًا يُّجْزَ بِه) 4۔ النساء 123) کی مراد سے بھی واضح ہوتی ہے جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے اور حدیث کے الفاظ عذابہا فی الدنیا الخ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے حدیث خاص طور سے ان مسلمانوں کے حق میں ہے جو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہیں کرتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس حدیث کا روئے سخن اس امت کی ایک مخصوص جماعت یعنی صحابہ کرام کی طرف ہو مظہر نے یہ کہا ہے کہ یہ حدیث نہایت پیچیدہ مفہوم کی حامل ہے کیونکہ اس سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی امت کے کسی بھی فرد کو آخرت میں عذاب نہیں دیا جائے گا خواہ وہ گناہ کبیرہ کرے یا جو چاہے کرتا پھرے اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کے بارے اللہ تعالیٰ کی طرف سے راہنمائی و توضیح کے بغیر کچھ نہیں کہا جاسکتا سوائے اس سے کہ یہ تاویل کی جائے کہ یہاں امت سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے دوسرے احکام و فرمانبرداری کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی بھی کامل پیروی کرے اور ان چیزوں سے بری طرح پرہیز کرے جن کو اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ دنیا میں اس کا عذاب الخ کا مطلب یہ ہے کہ میری امت کے لوگ زمانہ کے جن حادثات سے دوچار ہوتے ہیں جیسے زلزلے آتے ہیں اور جان ومال کو نقصان میں مبتلا کرتے ہیں، سیلاب آتے ہیں اور سخت تباہی پھیلاتے ہیں، لوٹ مار مچتی ہے اور مسلمانوں کے جان ومال کو نقصان پہنچتا ہے، یا اسی طرح کی دیگر آفتیں اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں اور یہ سب چیزیں ان لوگوں کے گناہوں خطاؤں اور بدعملیوں کے کفارہ کا موجب بنتی ہیں اور آخرت میں ان کے درجات کی بلندی کا باعث ہوتی ہیں، اسی طرح جو کشت وخوان اور قتل و قتال ان کے درمیان ہوتا ہے اگر اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ وہ مسلمان کفار اور دین کے دوسرے دشمنوں جیسے مبتدعین وغیرہ کے ہاتھوں قتل ہوتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ان کا قتل ہونا خود موجب شہادت ہوتا ہے یعنی ان مسلمانوں کو شہید کا درجہ ملتا ہے جو ایک بہت بڑی سعادت ہے اور اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مسلمان خود آپس میں لڑ پڑتے ہیں اور ایک دوسرے کا خون بہاتے ہیں تو دیکھا جائے گا کہ ان کا باہمی قتل و قتال اور کشت وخون کس بنا پر ہے اگر ایسا ہے کہ دونوں فریق کسی ایسے معاملہ میں بر سر جنگ ہوگئے ہیں جس کی حیثیت شرعی نقطہ نظر سے واضح نہیں ہے اور اشتباہ و تاویل کے سبب دونوں کا حق پر ہونا ثابت ہوسکتا ہے تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ دونوں فریق سلامتی پر ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی ظالم قرار نہیں دیا جائے گا اور اگر ان کا باہم بر سر جنگ ہونا اور ایک دوسرے کا کشت وخون کرنا کسی ایسے معاملہ کی وجہ سے ہے جس کی حیثیت و حقیقت بالکل واضح ہے اور ایک فریق صریحا ظلم و زیادتی پر ہے تو جو فریق مظلوم ہوگا اس کو ماجور قرار دیا جائے گا۔ بعض حضرات نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عذاب قبر اس امت مرحومہ ومغفورہ کے خصائص میں سے ہے، یعنی مسلمانوں کو عذاب قبر میں اس لئے مبتلا کیا جاتا ہے کہ ان کے نامہ اعمال میں گناہ وہ معصیت کی جو گندگی ہے اس کو عالم برزخ میں دھویا جائے اور وہ مسلمان عذاب قبر کی صورت میں اپنے گناہوں سے پاک وصاف ہو کر آخرت میں پہنچیں اور وہاں کے عذاب کا منہ نہ دیکھنے پائیں۔
Top