مشکوٰۃ المصابیح - ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5266
عن ابن عباس قال ما ظهر الغلول في قوم إلا ألقى الله في قلوبهم الرعب ولا فشا الزنا في قوم إلا كثر فيهم الموت ولا نقص قوم المكيال والميزان إلا قطع عنهم الرزق ولا حكم قوم بغير حق إلا فشا فيهم الدم ولا ختر قوم بالعهد إلا سلط عليهم عدوهم . رواه مالك .
چند برائیاں اور ان کا وبال
روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا۔ جب کوئی قوم مال غنیمت میں خیانت کرنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دلوں میں دشمن کا رعب وخوف پیدا کردیتا ہے، جس قوم میں زنا کاری پھیل جاتی ہے اس میں کسی وبا مثلا طاعون وغیرہ کے پھیلنے یا اہل علم و دانش کے اس دنیا سے رخصت ہوجانے کی صورت میں اموات کی زیادتی ہوجاتی ہے۔ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے (یعنی اس کا تجارت پیشہ طبقہ کم ناپنے کم تولنے اور کم گننے جیسے عیب میں مبتلا ہوجاتا ہے) تو اس کا رزق اٹھا لیا جاتا ہے (یعنی اس کے رزق میں برکت ختم کردی جاتی ہے یا اس قوم کے مقدر سے حلال رزق اتھ جاتا ہے) جو قوم غیر منصفانہ اور ناحق احکام جاری کرنے لگتی ہے یعنی جس قوم کے ارباب اقتدار احکام وفیصلوں کے نافذ کرنے عدل وانصف اور مساوات کو ملحوظ نہیں رکھتے یا جہل ونادانی کی وجہ سے غلط سلط فیصلے کرنے لگتے ہیں تو ان کے درمیان خون ریزی پھیل جاتی ہے یعنی اس قوم کے معاشرے میں ایسے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں اور ایسے عوامل پھیل جاتے ہیں جو عام فتنہ و فساد اور خونریزی کا باعث بنتے ہیں اور جو قوم اپنے عہد و پیمان کو توڑ دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے دشمن کو مسلط کردیتا ہے۔ (مالک)
Top