مشکوٰۃ المصابیح - ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5257
وعن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لتتبعن سنن من قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتى لو دخلوا جحر ضب تبعتموهم . قيل يا رسول الله اليهود والنصارى ؟ قال فمن . متفق عليه .
اہل اسلام کے بارے میں ایک پیشگوئی
حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا یقینا آنے والے زمانوں میں تم بالشت، بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ان لوگوں کے طور و طریق کو اختیار کرو گے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ گوہ یعنی سوسمار کے بل میں بیٹھیں گے (جو بہت تنگ اور برا ہوتا ہے) تو تم اس میں بھی ان کی پیروی کرو گے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! وہ لوگ کہ جو پہلے گزر چکے ہیں اور جن کے طور طریقوں کو ہم اختیار کریں گے کیا وہ یہود و نصاری ہیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا اگر وہ یہود و نصاری نہیں ہیں تو اور کون ہیں؟ یعنی تم سے پہلے گزرے ہوئے جن لوگوں کی طرف میں اشارہ کیا ہے ان سے مراد یہود و نصاری ہی ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
سنن سنت کی جمع ہے جس کے معنی طور اور طریقے کے ہیں، خواہ نیک طریقہ ہو یا برا طریقہ، یہاں اس لفظ سے ان خواہش پرست اور دین کو مسخ کردینے والے لوگوں کا طور طریقہ ہے جنہوں نے اپنے نبی اور پیغمبر کے گزر جانے کے بعد اپنی نفسانی خواہشات اور جھوٹی اغراض کے تحت اپنے دین تک کو بدل ڈالا اور ان کا نبی و پیغمبران کے پاس اللہ کی جو کتاب چھوڑ کر گیا تھا اس میں انہوں نے تحریف کر ڈالی اور ان کے احکام مسائل میں کانٹ چھانٹ کردی۔ بعض نسخوں میں یہ لفظ سین کے زبر کے ساتھ ہے۔ بالشت بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر کا مطلب ہے وبجمیع وجوہ ہر کام و معاملہ میں ان کی اتباع و پیروی کرنا اور ان کے تمام طور طریقوں کو اختیار کرلینا۔
Top