مشکوٰۃ المصابیح - لوگوں میں تغیر وتبدل کا بیان - حدیث نمبر 5247
وعن أبي سعيد قال خرج النبي صلى الله عليه وسلم لصلاة فرأى الناس كأنهم يكتشرون قال أما إنكم لو أكثرتم ذكر هادم اللذات لشغلكم عما أرى الموت فأكثروا ذكر هادم اللذات الموت فإنه لا يأت على القبر يوم إلا تكلم فيقول أنا بيت الغربة وأنا بيت الوحدة وأنا بيت التراب وأنا بيت الدود وإذا دفن العبد المؤمن قال له القبر مرحبا وأهلا أما إن كنت لأحب من يمشي على ظهري إلي فإذ وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك . قال فيتسع له مد بصره ويفتح له باب إلى الجنة وإذا دفن العبد الفاجر أو الكافر قال له القبر لا مرحبا ولا أهلا أما إن كنت لأبغض من يمشي على ظهري إلي فإذ وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك قال فيلتئم عليه حتى يختلف أضلاعه . قال وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصابعه . فأدخل بعضها في جوف بعض . قال ويقيض له سبعون تنينا لو أن واحدا منها نفخ في الأرض ما أنبتت شيئا ما بقيت الدنيا فينهسنه ويخدشنه حتى يفضى به إلى الحساب قال وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار . رواه الترمذي .
پاکیزگی کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے روز میری امت اس حال میں پکاری جائے گی کہ وضو کے سبب سے ان کی پیشانیاں روشن ہوں گی اور اعضا چمکتے ہوں گے لہٰذا تم میں سے جو آدمی چاہے کہ وہ اپنی پیشانی کی روشنی کو بڑھائے تو اسے چاہئے کہ وہ ایسا ہی کرے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
غُرَّ جمع ہے اغر کی جس کے معنی ہیں سفید چہرہ اور محجل اس آدمی کو فرماتے ہیں کہ جس کے ہاتھ پاؤں سفید ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز وضو کے اثر یہ تمام اعضاء روشن ہوں گے اور جب محشر میں نمازیوں کو جنت میں جانے کے لئے پکارا جائے گا تو وہ لوگوں کے درمیان سے اس طرح آئیں گے کہ ان کے اعضاء وضو روشن و چمک دار ہوں گے۔ آخر میں فرمایا گیا ہے کہ جس آدمی کی خواہش ہو کہ قیامت کے روز اس کی پیشانی چمکدار اور اس کے اعضاء کی سفید دراز ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اس عمل اور فعل کے کرنے میں پوری احتیاط سے کام لے جو اس سعادت کا سبب ہوگا یعنی وضو پوری رعایت سے کرے، چہرہ کو پیشانی کے اوپر سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان سے دوسرے کان تک خوب اچھی طرح دھوئے۔ تحجیل کی درازگی یہ ہے کہ پاؤں کو خوب اچھی طرح اور ٹخنوں کے اوپر تک دھوئے یہاں تحجیل کی درازگی کا ذکر نہیں فرمایا گیا ہے اس لئے کہ یہ دونوں یعنی غر اور محجل آپس میں لازم اور ملزوم ہیں جب ایک کی درازگی کا ذکر فرمادیا تو دوسرا خود بخود مفہوم ہوجائے گا۔
Top