مشکوٰۃ المصابیح - رونے اور ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 5211
وعن جندب قال قال النبي صلى الله عليه وسلم من سمع سمع الله به ومن يرائي يرائي الله به . متفق عليه .
دکھانے سنانے کے لئے عمل کرنے والوں کے بارے میں وعید
حضرت جندب ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص لوگوں کو سنانے اور شہرت حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا حال لوگوں کو سنائے گا ذلیل و رسوا کرے گا نیز جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لئے کوئی عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ریاء کاری کی سزا دے گا یعنی قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ اپنا اجر وثواب اسی سے مانگو جس کے لئے تم نے وہ عمل کیا تھا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
بعض حضرات نے کہا ہے کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص کوئی نیک کام محض شہرت وناموری اور حصول عزت وجاہ کے لئے کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں اس کے ان عیوب اور برے کاموں کو اپنی مخلوق کے سامنے ظاہر کر دے گا جن کو وہ چھپاتا ہے اور لوگوں کی نظر میں اس کو ذلیل و رسوا کر دے گا، یا یہ کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی فاسد نیت اور بری غرض کو دنیا والوں پر آشکار کردیتا ہے اور قیامت کے دن بھی اپنی مخلوق پر کھول دے گا کہ یہ شخص مخلص نہیں تھا، ریاء کار تھا۔ اور بعض علماء نے یہ مراد بیان کی ہے کہ جو شخص اپنا کوئی عمل لوگوں کو سنائے گا یا وہ عمل لوگوں کو دیکھائے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اس نیک عمل کا ثواب صرف اس کو سان اور دکھا دے گا، دے گا نہیں تاکہ وہ حسرت و افسوس زدہ رہے، یا یہ مراد ہے کہ جو شخص اپنا کوئی نیک عمل لوگوں کو سنائے گا، یا وہ عمل لوگوں کو دکھائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی نیت کے مطابق اس کا وہ عمل لوگوں کو سنا اور دکھا دے گا اور گویا اس کے اس عمل کا یہی اجر وثواب ہوگا جو اس کو اسی دنیا میں مل جائے اور آخرت کے اجر وثواب سے قطعا محروم رہے گا۔
Top