مشکوٰۃ المصابیح - دکھلاوے اور ریاکاری کا بیان - حدیث نمبر 5181
عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال كنا في مجلس فطلع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى رأسه أثر ماء فقلنا يا رسول الله نراك طيب النفس . قال أجل . قال ثم خاض القوم في ذكر الغنى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا باس بالغنى لمن اتقى الله عز وجل والصحة لمن اتقى خير من الغنى وطيب النفس من النعيم رواه أحمد
اللہ ترس لوگوں کے لئے دولت بری چیز نہیں
نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول کریم ﷺ آ کر ہمارے درمیان تشریف فرما ہوگئے، اس وقت آپ ﷺ کے سر مبارک پر غسل کے پانی کی تری تھی، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اس وقت ہم آپ ﷺ کو بہت خوش دل وشادماں دیکھ رہے ہیں (جس کے آثار چہرہ اقدس پر نمایاں ہیں) حضور ﷺ نے فرمایا ہاں۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اہل مجلس دولتمندی کے ذکر میں مشغول ہوگئے یعنی آپس میں یہ گفتگو کرنے لگے کہ مالداری دولتمندی اچھی چیز ہے یا بری چیز! رسول کریم ﷺ نے ہماری یہ گفتگو سن کر فرمایا۔ اس شخص کا دولت مند ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور جسم کی صحت مندی، اللہ سے ڈرنے والے یعنی متقی و پرہیز گار شخص کے لئے دولت مندی سے زیادہ بہتر ہے (اگرچہ وہ صحت مندی فقر و افلاس کے ساتھ کیوں نہ ہو) نیز شادمانی وخوش دلی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے (جس پر اللہ تعالیٰ کا شکر کا ادا کرنا واجب ہے اور اس کے بارے میں قیامت کے دن بندہ سے سوال ہوگا، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے آیت (ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ ) 102۔ التکاثر 8) (احمد)
Top