مشکوٰۃ المصابیح - خدا کی اطاعت و عبادت کے لئے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان - حدیث نمبر 5165
عن عبد الله بن عمرو قال مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا وأمي نطين شيئا فقال ما هذا يا عبد الله ؟ قلت شيء نصلحه . قال الأمر أسرع من ذلك . رواه أحمد والترمذي وقال هذا حديث غريب
زیادہ توجہ، دنیاوی چیزوں کی اصلاح ودرستی کے بجائے اپنی دینی واخروی زندگی کی اصلاح کی طرف مبذول رکھو
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں ایک دن میں اور میری والدہ گارے سے کسی چیز کو یعنی اپنے مکان کی دیواروں یا چھت کو لیپ پوت رہے تھے کہ رسول کریم ﷺ کا گزر ہماری طرف ہوگیا، آپ ﷺ نے ہمیں اس حالت میں دیکھ کر فرمایا کہ عبداللہ یہ کیا ہے یعنی یہ لیپ پوت کس وجہ سے ہو رہی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اس چیز (یعنی دیواروں یا چھت) کی درستی و مرمت کر رہے ہیں (یا اس کو اس لئے لیپ پوت رہے ہیں تاکہ اس میں پختگی آجائے) حضور ﷺ نے فرمایا امر، یعنی اجل اس سے بھی زیادہ جلد آنے والی ہے۔ (احمد، و ترمذی) اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
حضور ﷺ کے اس ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ موت کا آنا اس مکان کی ٹوٹ پھوٹ اور خرابی سے کہیں پہلے متوقع ہے۔ تم لیپ پوت کے ذریعہ اس مکان کی مرمت و درستگی میں اس لئے مصروف ہو کہ کہیں اس کے در و دیوار اور چھت تمہاری زندگی ختم ہونے سے پہلے نہ گرپڑے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس مکان کے گر پڑنے اور اس کے خراب ہونے سے تم خود موت کی آغوش میں پہنچ سکتے ہو پس تمہارے لئے اپنے عمل کی اصلاح کی طرف متوجہ رہنا اس مکان کی مرمت و درستگی میں مشغول ہونے سے زیادہ بہتر ہے اور اس میں دل لگانا عبث ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ کا اپنے مکان کو گارا مٹی لگانا اشد ضرورت کے تحت نہیں ہوگا بلکہ وہ زیادہ مضبوطی اور آرائش کے لئے اس کو لیپ پوت رہے ہوں گے۔
Top