مشکوٰۃ المصابیح - خدا کی اطاعت و عبادت کے لئے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان - حدیث نمبر 5163
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى ثالثا ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب ويتوب الله على من تاب . متفق عليه .
انسان کی حرص وطمع کی درازی کا ذکر
حضرت ابن عباس ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ اگر (بالفرض والتقدیر) آدمی کے پاس مال و دولت سے بھرے ہوئے دو جنگل ہوں تب بھی وہ تیسرے جنگل کی تلاش میں رہے گا (یعنی اس کی حرص وطمع کی درازی کا یہ عالم ہے کہ کسی بھی حد پر پہنچ کر اس کو سیری حاصل نہیں ہوتی اور آدمی کے پیٹ کو مٹی کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی (یعنی جب تک وہ قبر میں جا کر نہیں لیٹ جاتا اس وقت تک اس کی حرص وطمع کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ تاہم یہ بات اکثر لوگوں کے اعتبار سے فرمائی ہے ورنہ ایسے بندگان اللہ بھی ہیں جن میں حرص وطمع ہونے کا تو کیا سوال اپنی ضرورت کے بقدر مال و اسباب کی بھی انہیں پروا نہیں ہوتی۔ اور اللہ تعالیٰ بری حرص سے جس بندہ کی توبہ چاہتا ہے قبول کرلیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ گناہوں سے توبہ کو قبول کرنا چونکہ پروردگار کی شان رحمت ہے اور ان گناہوں کا تعلق خواہ ظاہری بد عملیوں سے یا باطنی برائیوں سے، اس لئے بری حرص میں مبتلا ہونے والا شخص اگر اخلاص و پختگی کے ساتھ اس برائی سے اپنے نفس کو باز رکھنے کا عہد کرلیتا ہے اور اپنے پروردگار سے توبہ و استغفار کرتا ہے تو اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے، یا یہ معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کو اس برائی سے پاک کرنا چاہتا ہے اس پر اپنی رحمت کے ساتھ متوجہ ہوتا ہے بایں طور کہ اس کو اس بری خصلت کے ازالہ کی توفیق اور نفس کو پاکیزہ ومہذب بنانے کی باطنی طاقت عطا فرماتا ہے۔ اس حدیث میں یہ تنبیہ بھی ہے کہ انسان کی جبلت میں بخل کا مادہ رکھا گیا ہے اور یہ بخل ہی ہے جو حرص و امل اور طمع و لالچ کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ انفاق و ایثار کے ذریعہ بخل کی سرکوبی کرتا رہے تاکہ حرص کو راہ پانے کا موقع نہ ملے۔
Top