مشکوٰۃ المصابیح - فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشی زندگی - حدیث نمبر 5000
عن سلمة بن الأكوع قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يزال الرجل يذهب بنفسه حتى يكتب في الجبارين فيصيبه ما أصابهم رواه الترمذي
تکبر نفس کا دھوکہ ہے
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص اپنے نفس کو برابر کھینچا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کا نام سرکشوں یعنی ظالم اور متکبر لوگوں کی فہرست میں لکھ دیا جاتا ہے اور پھر جو چیز دنیا و آخرت کی آفت و بلا ان سرکشوں کو پہنچتی ہے وہی اس شخص کو بھی پہنچتی ہے۔ (ترمذی)

تشریح
لفظ بنفسیہ میں حرف باء اگر تعدیہ کے لئے ہو تو معنی یہ ہوں گے کہ وہ اپنے نفس کو اوپر اٹھاتا ہے خود کو بلند مرتبہ سمجھ کر لوگوں سے دور رکھتا ہے اور اپنے آپ کو ہر ایک کے مقابلہ پر بزرگ و برتر جانتا ہے اور اگر حرف باء مصاحبت کے لئے ہو تو یہ معنی ہوں گے کہ وہ اپنے نفس کے دھوکے میں مبتلا ہو کر اس کے ساتھ کبر و غرور کی طرف بڑھتا ہے اس کو عزت دیتا ہے اور اس کی تعظیم و توقیر کرتا ہے جیسا کہ دوست دوست کی تعیظیم و توقیر کرتا ہے یہاں تک کہ وہ متکبر و مغرور ہوجاتا ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنے نفس کے دھوکے میں پڑ کر خود بینی و خود ستائی کا شکار ہوجاتا ہے تو اپنے آپ کو اپنے اصل مرتبہ و مقام سے اوپر اٹھا کر بڑے مرتبہ و مقام تک پہنچا دینے کی کوشش کرتا ہے نفس اس کو جس طرح مصنوعی بڑائی کی طرف بہکاتا رہتا ہے جدھر لے جانا چاہے ادھر جاتا ہے اور نفس پر قابو پانے کے بجائے خود اس کے قابو میں ہوجاتا ہے یہاں تک کہ تکبر اور سرکشی میں پوری طرح مبتلا ہوجاتا ہے اور اس کے لئے دنیا و آخرت کا وہ عذاب مقدر ہوجاتا ہے جو سرکشوں کے لئے مخصوص ہے۔
Top